سنن النسائي - حدیث 2665

الْمَوَاقِيتِ الْغُسْلُ لِلْإِهْلَالِ صحيح أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ النَّسَائِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي بَكْرٍ أَنَّهُ خَرَجَ حَاجًّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ وَمَعَهُ امْرَأَتُهُ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ الْخَثْعَمِيَّةُ فَلَمَّا كَانُوا بِذِي الْحُلَيْفَةِ وَلَدَتْ أَسْمَاءُ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي بَكْرٍ فَأَتَى أَبُو بَكْرٍ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْمُرَهَا أَنْ تَغْتَسِلَ ثُمَّ تُهِلَّ بِالْحَجِّ وَتَصْنَعَ مَا يَصْنَعُ النَّاسُ إِلَّا أَنَّهَا لَا تَطُوفُ بِالْبَيْتِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2665

کتاب: مواقیت کا بیان احرام باندھنے کے لیے غسل کرنا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے لیے نکلے۔ ان کے ساتھ ان کی بیوی اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا بھی تھیں جن کا تعلق خشعم قبیلے سے تھا۔ جب وہ ذوالحلیفہ میں تھے تو اسماء نے محمد بن ابوبکر کو جنم دیا۔ (یہ دیکھ کر) ابوبکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور صورت حال سے مطلع کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اسماء سے کہو، وہ غسل کرے، پھر حج کا احرام باندھ لے اور جو کچھ لوگ کریں، وہ بھی کرتی رہے مگر بیت اللہ کا طواف نہ کرے۔
تشریح : (۱) ذوالحلیفہ اور بیداء تقریباً ایک ہی مقام ہے، لہٰذا اس روایت میں پیدائش کا مقام بیداء کے بجائے ذوالحلیفہ بتایا گیا ہے۔ مجمع بڑا ہو تو وہ ایک مقام پر پورا بھی نہیں آتا۔ قریبی جگہ میں بھی پڑاؤ ڈال لیا جاتا ہے۔ اصل پڑاؤ ذوالحلیفہ ہی میں تھا۔ (۲) حیض اور نفاس والی عورت حج کے تمام افعال بجا لا سکتی ہے مگر طواف نہیں کر سکتی۔ البتہ صفا مروہ کی سعی کی بابت اختلاف ہے۔ بعض علماء سعی کے جواز کا فتوی دیتے ہیں، تاہم احوط اور افضل یہی ہے کہ حائضہ اور نفاس والی عورت صفا مروہ کی سعی نہ کرے۔ واللہ اعلم (۱) ذوالحلیفہ اور بیداء تقریباً ایک ہی مقام ہے، لہٰذا اس روایت میں پیدائش کا مقام بیداء کے بجائے ذوالحلیفہ بتایا گیا ہے۔ مجمع بڑا ہو تو وہ ایک مقام پر پورا بھی نہیں آتا۔ قریبی جگہ میں بھی پڑاؤ ڈال لیا جاتا ہے۔ اصل پڑاؤ ذوالحلیفہ ہی میں تھا۔ (۲) حیض اور نفاس والی عورت حج کے تمام افعال بجا لا سکتی ہے مگر طواف نہیں کر سکتی۔ البتہ صفا مروہ کی سعی کی بابت اختلاف ہے۔ بعض علماء سعی کے جواز کا فتوی دیتے ہیں، تاہم احوط اور افضل یہی ہے کہ حائضہ اور نفاس والی عورت صفا مروہ کی سعی نہ کرے۔ واللہ اعلم