سنن النسائي - حدیث 2660

الْمَوَاقِيتِ التَّعْرِيسُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ صحيح أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَثْرُودٍ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ أَبَاهُ قَالَ بَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ بِبَيْدَاءَ وَصَلَّى فِي مَسْجِدِهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2660

کتاب: مواقیت کا بیان ذوالحلیفہ میں پڑاؤ ڈالنا حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداء ً ذوالحلیفہ میں رات گزاری اور اس کی مسجد میں نماز پڑھی۔
تشریح : (۱) یہاں سے احرام کا طریقہ بیان کرنا مقصود ہے۔ مدینہ منورہ والوں کا میقات ذوالحلیفہ ہے، لہٰذا آپ نے وہاں رات گزاری۔ صبح احرام باندھا۔ وہاں رات گزارنا کوئی ضروری نہیں۔ اس زمانے میں سفر کئی دنوں پر محیط ہوتا تھا، اس لیے رات گزارنے کی گنجائش تھی، اب تیز رفتار سفر کا دور ہے۔ (۲) ابتداء ً سے مراد یہ ہے کہ مکہ مکرمہ کو جاتے ہوئے ابتدائے سفر میں، نہ کہ واپسی کے وقت ۔ (۳) ’’مسجد‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں وہاں کوئی مسجد نہیں تھی، بعد میں بنائی گئی۔ عین اسی جگہ جہاں آپ نے نماز پڑھی تھی۔ (۱) یہاں سے احرام کا طریقہ بیان کرنا مقصود ہے۔ مدینہ منورہ والوں کا میقات ذوالحلیفہ ہے، لہٰذا آپ نے وہاں رات گزاری۔ صبح احرام باندھا۔ وہاں رات گزارنا کوئی ضروری نہیں۔ اس زمانے میں سفر کئی دنوں پر محیط ہوتا تھا، اس لیے رات گزارنے کی گنجائش تھی، اب تیز رفتار سفر کا دور ہے۔ (۲) ابتداء ً سے مراد یہ ہے کہ مکہ مکرمہ کو جاتے ہوئے ابتدائے سفر میں، نہ کہ واپسی کے وقت ۔ (۳) ’’مسجد‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں وہاں کوئی مسجد نہیں تھی، بعد میں بنائی گئی۔ عین اسی جگہ جہاں آپ نے نماز پڑھی تھی۔