سنن النسائي - حدیث 2657

الْمَوَاقِيتِ مِيقَاتُ أَهْلِ الْعِرَاقِ صحيح أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ الْمَوْصِلِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو هَاشِمٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ الْمُعَافَى عَنْ أَفْلَحَ بْنِ حُمَيْدٍ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ وَلِأَهْلِ الشَّامِ وَمِصْرَ الْجُحْفَةَ وَلِأَهْلِ الْعِرَاقِ ذَاتَ عِرْقٍ وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2657

کتاب: مواقیت کا بیان عراق والوں کا میقات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ، شام اور مصر والوں کے لیے جحفہ عراق والوں کے لیے ذات عرق، نجد والوں کے لیے قرن اور یمن والوں کے لیے یلملم کو میقات مقرر فرمایا ہے۔
تشریح : عراق والوں یا ادھر سے آنے والوں کا میقات ذات عرق ہے اور یہ متفقہ بات ہے۔ یہ مکہ مکرمہ سے تقریباً ۹۴ کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ آج کل الضریبۃ (الخریبات) سے احرام باندھتے ہیں۔ بعض روایات میں ’’عقیق‘‘ کا ذکر بھی آیا ہے مگر اس روایت میں کچھ ضعف ہے۔ مندرجہ بالا روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ذات عرق کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عراق کا میقات قرار دیا ہے مگر بعض روایات میں اس تقرر کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کیا گیا ہے۔ ممکن ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو مندرجہ بالا روایات نہ ملی ہوں اور انھوں نے اپنے اجتہاد سے ذات عرق کو میقات مقرر فرمایا ہو کیونکہ عراق کے مشہور شہر کوفہ، بصرہ انھی کے دور میں آباد ہوئے۔ ان کا یہ اجتہاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے موافق ہوگیا جس طرح ان کے دوسرے اجتہادات قرآن مجید کے موافق ہوئے۔ واللہ اعلم عراق والوں یا ادھر سے آنے والوں کا میقات ذات عرق ہے اور یہ متفقہ بات ہے۔ یہ مکہ مکرمہ سے تقریباً ۹۴ کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ آج کل الضریبۃ (الخریبات) سے احرام باندھتے ہیں۔ بعض روایات میں ’’عقیق‘‘ کا ذکر بھی آیا ہے مگر اس روایت میں کچھ ضعف ہے۔ مندرجہ بالا روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ذات عرق کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عراق کا میقات قرار دیا ہے مگر بعض روایات میں اس تقرر کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کیا گیا ہے۔ ممکن ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو مندرجہ بالا روایات نہ ملی ہوں اور انھوں نے اپنے اجتہاد سے ذات عرق کو میقات مقرر فرمایا ہو کیونکہ عراق کے مشہور شہر کوفہ، بصرہ انھی کے دور میں آباد ہوئے۔ ان کا یہ اجتہاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے موافق ہوگیا جس طرح ان کے دوسرے اجتہادات قرآن مجید کے موافق ہوئے۔ واللہ اعلم