سنن النسائي - حدیث 2656

الْمَوَاقِيتِ مِيقَاتُ أَهْلِ نَجْدٍ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَأَهْلُ الشَّامِ مِنْ الْجُحْفَةِ وَأَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ وَذُكِرَ لِي وَلَمْ أَسْمَعْ أَنَّهُ قَالَ وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2656

کتاب: مواقیت کا بیان نجد والوں کا میقات حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مدینے والے ذوالحلیفہ سے، شام والے جحفہ سے اور نجد والے قرن (المنازل) سے احرام باندھیں۔‘‘ اور مجھے بتایا گیا ہے، میں نے خود نہیں سنا کہ آپ نے فرمایا تھا: ’’یمن والے یلملم سے احرام باندھیں۔‘‘
تشریح : (۱) اہل نجد اور نجد کے راستے سے آنے والوں کا میقات قرن منازل ہے، اسے قرن الثعالب بھی کہا جاتا ہے۔ مندرجہ بالا احادیث میں صرف لفظ قرن آیا ہے۔ بالاتفاق اس سے قرن المنازل مراد ہے۔ قرن المنازل مکہ مکرمہ سے مشرق کی طرف طائف کے قریب تقریباً ۹۴ کلو میٹر کے فاصلے پر ایک بستی یا وادی ہے۔ پہاڑ بھی کہا گیا ہے۔ کوئی اختلاف نہیں، تینوں اسی نام سے مشہور ہیں۔ آج کل اسے السَّیْل کہا جاتا ہے۔ (۲) نجد ہر اونچے علاقے کو کہتے ہیں۔ عرب میں تقریباً دس نجد ہیں۔ یہاں مراد وہ علاقہ ہے جو مکہ مکرمہ سے مشرقی جانب یمن اور تہامہ سے لے کر عراق اور شام تک پھیلا ہوا ہے۔ (۱) اہل نجد اور نجد کے راستے سے آنے والوں کا میقات قرن منازل ہے، اسے قرن الثعالب بھی کہا جاتا ہے۔ مندرجہ بالا احادیث میں صرف لفظ قرن آیا ہے۔ بالاتفاق اس سے قرن المنازل مراد ہے۔ قرن المنازل مکہ مکرمہ سے مشرق کی طرف طائف کے قریب تقریباً ۹۴ کلو میٹر کے فاصلے پر ایک بستی یا وادی ہے۔ پہاڑ بھی کہا گیا ہے۔ کوئی اختلاف نہیں، تینوں اسی نام سے مشہور ہیں۔ آج کل اسے السَّیْل کہا جاتا ہے۔ (۲) نجد ہر اونچے علاقے کو کہتے ہیں۔ عرب میں تقریباً دس نجد ہیں۔ یہاں مراد وہ علاقہ ہے جو مکہ مکرمہ سے مشرقی جانب یمن اور تہامہ سے لے کر عراق اور شام تک پھیلا ہوا ہے۔