سنن النسائي - حدیث 2655

الْمَوَاقِيتِ مِيقَاتُ أَهْلِ الْيَمَنِ صحيح أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ صَاحِبُ الشَّافِعِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَّتَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ وَقَالَ هُنَّ لَهُنَّ وَلِكُلِّ آتٍ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِهِنَّ فَمَنْ كَانَ أَهْلُهُ دُونَ الْمِيقَاتِ حَيْثُ يُنْشِئُ حَتَّى يَأْتِيَ ذَلِكَ عَلَى أَهْلِ مَكَّةَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2655

کتاب: مواقیت کا بیان یمن والوں کا میقات حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ، شام والوں کے لیے جحفہ، نجد والوں کے لیے قرن منازل اور یمن والوں کے لیے یلملم میقات مقرر فرمائے، نیز فرمایا: ’’یہ میقات ان علاقوں (کے لوگوں) کے لیے ہیں اور ان کے لیے بھی جو ان مواقیت سے گزریں، چاہے وہ دوسرے علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ اور جس شخص کی رہائش ان مواقیت کے اندر ہو تو وہ جہاں سے (عمرے اور حج کا) سفر شروع کریں، وہیں سے احرام باندھیں حتیٰ کہ یہ حکم مکے والوں پر بھی لاگو ہو گا، یعنی اہل مکہ، مکہ مکرمہ ہی سے احرام باندھیں گے۔‘‘
تشریح : یلملم مکہ مکرمہ سے تقریباً ۹۲ کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ آج کل اس کا نام سعدیہ ہے۔ پاکستان اور بھارت کے لوگ سمندری یا فضائی راستے سے جاتے ہیں تو یمن کی طرف سے ہو کر گزرتے ہیں اور یلملم کی سیدھ معلوم کر کے جہاز ہی میں احرام باندھ لیتے ہیں۔ یلملم مکہ مکرمہ سے تقریباً ۹۲ کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ آج کل اس کا نام سعدیہ ہے۔ پاکستان اور بھارت کے لوگ سمندری یا فضائی راستے سے جاتے ہیں تو یمن کی طرف سے ہو کر گزرتے ہیں اور یلملم کی سیدھ معلوم کر کے جہاز ہی میں احرام باندھ لیتے ہیں۔