سنن النسائي - حدیث 2642

كِتَابُ مَنَاسِكِ الْحَجِّ حَجُّ الْمَرْأَةِ عَنْ الرَّجُلِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ تَسْتَفْتِيهِ وَجَعَلَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا وَتَنْظُرُ إِلَيْهِ وَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْرِفُ وَجْهَ الْفَضْلِ إِلَى الشِّقِّ الْآخَرِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ فِي الْحَجِّ عَلَى عِبَادِهِ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَثْبُتَ عَلَى الرَّاحِلَةِ أَفَأَحُجُّ عَنْهُ قَالَ نَعَمْ وَذَلِكَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2642

کتاب: حج سے متعلق احکام و مسائل عورت کا مرد کی طرف سے حج کرنا حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ (میرے بھائی) فضل بن عباس رضی اللہ عنہ رسول اللہﷺ کے پیچھے اونٹنی ہی پر سوار تھے کہ خثعم قبیلے کی ایک عورت آکر آپ سے مسئلہ پوچھنے لگی۔ فضل اسے دیکھنے لگے اور وہ انھیں دیکھنے لگی۔ رسول اللہﷺ نے فضل کا چہرہ دوسری طرف پھیر دیا۔ وہ عورت کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ کے فریضہ حج نے، جو اس نے اپنے بندوں پر عائد کیا ہے، میرے والد کو بہت بڑھاپے کی حالت میں پایا ہے۔ وہ سواری پر بیٹھ بھی نہیں سکتے۔ تو کیا میں ان کی طرف سے حج کر سکتی ہوں؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں۔‘‘ (ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:) یہ حجۃ الوداع کی بات ہے۔
تشریح : (۱) معلوم ہوا اگر جانور طاقتور ہو تو ایک سے زیادہ آدمی اس پر سوار ہو سکتے ہیں لیکن کمزور جانور پر ضرورت سے زیادہ بوجھ ڈالنا ظلم ہے۔ (۲) نبی اکرمﷺ کی تواضع اور شفقت اور فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کی فضیلت ومنقبت معلوم ہوئی۔ (۳) اجنبی عورت کی طرف دیکھنا منع ہے۔ (۴) ہر مسلمان پر بالعموم اور عالم وامام پر بالخصوص لازم ہے کہ وہ برائی دیکھ کر ہر ممکن اسے ختم کرنے کی کوشس کرے۔ مزید دیکھیے، روایت: ۲۶۳۶۔ (۱) معلوم ہوا اگر جانور طاقتور ہو تو ایک سے زیادہ آدمی اس پر سوار ہو سکتے ہیں لیکن کمزور جانور پر ضرورت سے زیادہ بوجھ ڈالنا ظلم ہے۔ (۲) نبی اکرمﷺ کی تواضع اور شفقت اور فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کی فضیلت ومنقبت معلوم ہوئی۔ (۳) اجنبی عورت کی طرف دیکھنا منع ہے۔ (۴) ہر مسلمان پر بالعموم اور عالم وامام پر بالخصوص لازم ہے کہ وہ برائی دیکھ کر ہر ممکن اسے ختم کرنے کی کوشس کرے۔ مزید دیکھیے، روایت: ۲۶۳۶۔