سنن النسائي - حدیث 2638

كِتَابُ مَنَاسِكِ الْحَجِّ الْعُمْرَةُ عَنْ الرَّجُلِ الَّذِي لَا يَسْتَطِيعُ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَلَا الْعُمْرَةَ وَالظَّعْنَ قَالَ حُجَّ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2638

کتاب: حج سے متعلق احکام و مسائل جو شخص عمرہ نہ کر سکتا ہو اس کی طرف سےعمرہ کیا جا سکتا ہے حضرت ابو رزین عقیلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے والد بہت بوڑھے ہو چکے ہیں، حج وعمرہ بلکہ سفر بھی نہیں کر سکتے۔ آپ نے فرمایا: ’’تم اپنے والد کی طرف سے حج اور عمرہ کرو۔‘‘
تشریح : مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عمرہ بھی فرض ہے۔ تبھی بیٹے کو عمرہ کرنے کا بھی حکم دیا الا یہ کہ کہا جائے کہ عمرہ، نذر وغیرہ کی بنا پر بھی تو واجب ہو سکتا ہے۔ مگر یہاں نذر کا ادنیٰ ترین اشآرہ بھی نہیں ہے بلکہ حج اور عمرے کو ایک ساتھ ذکر کرنا اور جسمانی معذوری کا عذر کرنا دونوں کو ایک ہی حیثیت دیتا ہے۔ صحابہ کرامe اور جمہور اہل علم فرضیت ہی کے قائل ہیں۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی: ۲۳/ ۲۹۳) مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عمرہ بھی فرض ہے۔ تبھی بیٹے کو عمرہ کرنے کا بھی حکم دیا الا یہ کہ کہا جائے کہ عمرہ، نذر وغیرہ کی بنا پر بھی تو واجب ہو سکتا ہے۔ مگر یہاں نذر کا ادنیٰ ترین اشآرہ بھی نہیں ہے بلکہ حج اور عمرے کو ایک ساتھ ذکر کرنا اور جسمانی معذوری کا عذر کرنا دونوں کو ایک ہی حیثیت دیتا ہے۔ صحابہ کرامe اور جمہور اہل علم فرضیت ہی کے قائل ہیں۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی: ۲۳/ ۲۹۳) مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عمرہ بھی فرض ہے۔ تبھی بیٹے کو عمرہ کرنے کا بھی حکم دیا الا یہ کہ کہا جائے کہ عمرہ، نذر وغیرہ کی بنا پر بھی تو واجب ہو سکتا ہے۔ مگر یہاں نذر کا ادنیٰ ترین اشآرہ بھی نہیں ہے بلکہ حج اور عمرے کو ایک ساتھ ذکر کرنا اور جسمانی معذوری کا عذر کرنا دونوں کو ایک ہی حیثیت دیتا ہے۔ صحابہ کرامe اور جمہور اہل علم فرضیت ہی کے قائل ہیں۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی: ۲۳/ ۲۹۳) مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عمرہ بھی فرض ہے۔ تبھی بیٹے کو عمرہ کرنے کا بھی حکم دیا الا یہ کہ کہا جائے کہ عمرہ، نذر وغیرہ کی بنا پر بھی تو واجب ہو سکتا ہے۔ مگر یہاں نذر کا ادنیٰ ترین اشآرہ بھی نہیں ہے بلکہ حج اور عمرے کو ایک ساتھ ذکر کرنا اور جسمانی معذوری کا عذر کرنا دونوں کو ایک ہی حیثیت دیتا ہے۔ صحابہ کرامe اور جمہور اہل علم فرضیت ہی کے قائل ہیں۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی: ۲۳/ ۲۹۳)