سنن النسائي - حدیث 2628

كِتَابُ مَنَاسِكِ الْحَجِّ فَضْلُ الْحَجِّ صحيح أَخْبَرَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْمَرْوَزِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ وَهُوَ ابْنُ عِيَاضٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَجَّ هَذَا الْبَيْتَ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2628

کتاب: حج سے متعلق احکام و مسائل حج کی فضیلت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’۔جس نے اس گھر (بیت اللہ) کا حج کیا اور اس دوران میں کوئی شہوانی بات کی نہ فسق (کبیرہ گناہ کا ارتکاب) کیا، وہ (گناہوں سے) اس طرح (پاک صاف ہو کر) پلٹتا ہے جیسے اس دن تھا جب اسے اس کی ماں نے جنا تھا۔‘‘
تشریح : (۱) گویا اس کے سب صغیرہ و کبیرہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں، البتہ حقوق العباد کا مسئلہ مختلف ہے کیونکہ ان کی معافی تو متعلقین ہی کی طرف سے ہو سکتی ہے لیکن اگر اللہ تعالیٰ متعلقہ شخص کو اپنی طرف سے دے کر راضی کر دے تو اللہ کی رحمت سے بعید نہیں اور نہ اس پر کوئی اعتراض ہی ہے۔ (۲) فسق ویسے تو ہر حال میں منع ہے لیکن حج میں بطور خاص منع کیا گیا ہے۔ (۱) گویا اس کے سب صغیرہ و کبیرہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں، البتہ حقوق العباد کا مسئلہ مختلف ہے کیونکہ ان کی معافی تو متعلقین ہی کی طرف سے ہو سکتی ہے لیکن اگر اللہ تعالیٰ متعلقہ شخص کو اپنی طرف سے دے کر راضی کر دے تو اللہ کی رحمت سے بعید نہیں اور نہ اس پر کوئی اعتراض ہی ہے۔ (۲) فسق ویسے تو ہر حال میں منع ہے لیکن حج میں بطور خاص منع کیا گیا ہے۔