سنن النسائي - حدیث 2625

كِتَابُ مَنَاسِكِ الْحَجِّ فَضْلُ الْحَجِّ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ قَالَ الْإِيمَانُ بِاللَّهِ قَالَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ الْحَجُّ الْمَبْرُورُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2625

کتاب: حج سے متعلق احکام و مسائل حج کی فضیلت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ایک آدمی نے نبیﷺ سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ پر ایمان۔‘‘ اس نے کہا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد۔‘‘ اس نے پوچھا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: ’’پھر حج مبرور۔‘‘
تشریح : (۱) افضل عمل کے بارے میں روایات مختلف ہیں۔ دراصل احوال واشخاص کے لحاظ سے افضل کام مختلف ہو سکتا ہے۔ بعض حالات میں ذکر اللہ افضل ہے اور بعض حالات میں جہاد۔ اسی طرح کسی شخص کے لحاظ سے صدقہ افضل ہے اور کسی شخص کے لحاظ سے نماز بروقت پڑھنا وغیرہ، لہٰذا اسے اختلاف نہ سمجھا جائے۔ (۲) ایمان بھی ایک عمل ہے کیونکہ صحابی نے پوچھا تھا کہ افضل عمل کون سا ہے؟ تو آپﷺ نے جواب دیا: ’’اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا۔‘‘ (۱) افضل عمل کے بارے میں روایات مختلف ہیں۔ دراصل احوال واشخاص کے لحاظ سے افضل کام مختلف ہو سکتا ہے۔ بعض حالات میں ذکر اللہ افضل ہے اور بعض حالات میں جہاد۔ اسی طرح کسی شخص کے لحاظ سے صدقہ افضل ہے اور کسی شخص کے لحاظ سے نماز بروقت پڑھنا وغیرہ، لہٰذا اسے اختلاف نہ سمجھا جائے۔ (۲) ایمان بھی ایک عمل ہے کیونکہ صحابی نے پوچھا تھا کہ افضل عمل کون سا ہے؟ تو آپﷺ نے جواب دیا: ’’اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا۔‘‘