سنن النسائي - حدیث 2614

كِتَابُ الزَّكَاةِ الصَّدَقَةُ لَا تَحِلُّ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حسن صحيح أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ وَاصِلٍ قَالَ حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِشَيْءٍ سَأَلَ عَنْهُ أَهَدِيَّةٌ أَمْ صَدَقَةٌ فَإِنْ قِيلَ صَدَقَةٌ لَمْ يَأْكُلْ وَإِنْ قِيلَ هَدِيَّةٌ بَسَطَ يَدَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2614

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل نبیﷺ کے لیے صدقہ جائز نہیں حضرت بہز بن حکیم کے دادا بیان کرتے ہیں کہ جب نبیﷺ کے پاس کوئی چیز لائی جاتی تو آپ اس کے بارے میں پوچھتے کہ یہ تحفہ ہے یا صدقہ؟ اگر کہا جاتا: صدقہ ہے، تو آپ نہیں کھاتے تھے اور اگر کہا جاتا ہے: تحفہ ہے، تو آپ تناول فرما لیتے تھے۔
تشریح : صدقات سے پرہیز میں آپ ہی تو اصل ہیں تاکہ کسی نابکاری کے لیے اعتراض کی گنجائش نہ رہے۔ آل نبی تو آپ کی فرع ہونے کی وجہ سے اس حکم میں داخل ہیں۔ ممکن ہے باب کا مقصد یہ ہو کہ نبیﷺ کے لیے نفل صدقات بھی حلال نہ تھے، البتہ ازواج مطہراتؓ کے لیے نفل صدقات حلال تھے جیسا کہ بہت سی احادیث سے ثابت ہے۔ صدقات سے پرہیز میں آپ ہی تو اصل ہیں تاکہ کسی نابکاری کے لیے اعتراض کی گنجائش نہ رہے۔ آل نبی تو آپ کی فرع ہونے کی وجہ سے اس حکم میں داخل ہیں۔ ممکن ہے باب کا مقصد یہ ہو کہ نبیﷺ کے لیے نفل صدقات بھی حلال نہ تھے، البتہ ازواج مطہراتؓ کے لیے نفل صدقات حلال تھے جیسا کہ بہت سی احادیث سے ثابت ہے۔