كِتَابُ الزَّكَاةِ إِذَا لَمْ يَكُنْ لَهُ دَرَاهِمُ وَكَانَ لَهُ عَدْلُهَا صحيح أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي بَكْرٍ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ
کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل
جب کسی شخص کے پاس (چالیس)درہم تو نہ ہوں مگر اتنی مالیت کی اور چیز ہو تو؟
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’زکاۃ وصدقات کسی مال دار شخص یا کسی طاقت ور تندرست شخص کے لیے جائز نہیں۔‘‘
تشریح :
طاقت ور سے مراد وہ ہے جو کمائی کر سکے، نہ کہ پہلوان۔ اور تندرست سے مراد ہے کہ اس کے ہاتھ پاؤں صحیح ہوں، معذور نہ ہو، البتہ ایسا شخص اگر باوجود محنت کے فقیر ہو تو وہ مستحق ہوگا کیونکہ رسول اللہﷺ کا مقصد یہ ہے کہ زکاۃ نکھٹوؤں کے لیے جائز نہیں۔
طاقت ور سے مراد وہ ہے جو کمائی کر سکے، نہ کہ پہلوان۔ اور تندرست سے مراد ہے کہ اس کے ہاتھ پاؤں صحیح ہوں، معذور نہ ہو، البتہ ایسا شخص اگر باوجود محنت کے فقیر ہو تو وہ مستحق ہوگا کیونکہ رسول اللہﷺ کا مقصد یہ ہے کہ زکاۃ نکھٹوؤں کے لیے جائز نہیں۔