سنن النسائي - حدیث 2594

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَاب الْإِلْحَافِ فِي الْمَسْأَلَةِ صحيح أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ قَالَ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَخِيهِ عَنْ مُعَاوِيَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُلْحِفُوا فِي الْمَسْأَلَةِ وَلَا يَسْأَلْنِي أَحَدٌ مِنْكُمْ شَيْئًا وَأَنَا لَهُ كَارِهٌ فَيُبَارَكَ لَهُ فِيمَا أَعْطَيْتُهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2594

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل اصرار کے ساتھ(چمٹ کر) مانگنا حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اصرار کے ساتھ (چمٹ کر) نہ مانگا کرو۔ تم میں سے جو شخص بھی مجھ سے کچھ مانگے گا جبکہ میں اسے دینا پسند نہ کروں (اور وہ مجھے تنگ کر کے کچھ مال لے جائے) تو اس کے لیے اس میں برکت نہ ہوگی جو میں اسے دوں گا۔‘‘
تشریح : اصرار، یعنی چمٹ کر مانگنا یہ ہے کہ سائل مسئول کا پیچھا اس وقت تک نہ چھوڑے جب تک وہ اس سے مطلوبہ چیز حاصل نہ کر لے۔ جس شخص کے لیے مانگنا جائز ہے، اصرار اس کے لیے بھی منع ہے۔ ’’میں اسے دینا پسند نہ کروں۔‘‘ آپ تو سب سے بڑھ کر سخی تھے۔ آپ کا پسند نہ کرنا دلیل ہے کہ وہ مستحق نہیں ہے، لہٰذا وہ کچھ لے بھی جائے (اصرار کر کے) تو منجانب اللہ اس میں برکت نہ ہوگی کیونکہ غیر مستحق کبھی آسودہ نہیں ہوتا وہ ہمیشہ فقیر ہی رہتا ہے۔ اصرار، یعنی چمٹ کر مانگنا یہ ہے کہ سائل مسئول کا پیچھا اس وقت تک نہ چھوڑے جب تک وہ اس سے مطلوبہ چیز حاصل نہ کر لے۔ جس شخص کے لیے مانگنا جائز ہے، اصرار اس کے لیے بھی منع ہے۔ ’’میں اسے دینا پسند نہ کروں۔‘‘ آپ تو سب سے بڑھ کر سخی تھے۔ آپ کا پسند نہ کرنا دلیل ہے کہ وہ مستحق نہیں ہے، لہٰذا وہ کچھ لے بھی جائے (اصرار کر کے) تو منجانب اللہ اس میں برکت نہ ہوگی کیونکہ غیر مستحق کبھی آسودہ نہیں ہوتا وہ ہمیشہ فقیر ہی رہتا ہے۔