كِتَابُ الزَّكَاةِ حَدُّ الْغِنَى صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَأَلَ وَلَهُ مَا يُغْنِيهِ جَاءَتْ خُمُوشًا أَوْ كُدُوحًا فِي وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَاذَا يُغْنِيهِ أَوْ مَاذَا أَغْنَاهُ قَالَ خَمْسُونَ دِرْهَمًا أَوْ حِسَابُهَا مِنْ الذَّهَبِ قَالَ يَحْيَى قَالَ سُفْيَانُ وَسَمِعْتُ زُبَيْدًا يُحَدِّثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ
کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل
غنی کی تعریف
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص مانگے، حالانکہ اس کے پاس اتنا مال ہے جو اسے کفایت کر سکتا ہے، تو قیامت کے دن اس کا چہرہ نوچا ہوا ہوگا۔‘‘ پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول! کتنا مال ایک شخص کو کفایت کر سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’پچاس درہم یا اس (کے برابر) مالیت کا سونا۔‘‘
یحییٰ کہتے ہیں کہ سفیان ثوری نے کہا، میں نے زبید کو سنا وہ اسے محمد بن عبدالرحمن بن یزید سے بیان کر رہے تھے۔
تشریح :
(۱) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے شواہد و متابعات کی بنا پر حسن قرار دیا ہے۔ بنا بریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل عمل ہے۔ واللہ اعلم۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد: ۶/ ۱۹۴، ۱۹۷ والصحیحۃ للالبانی: ۱/ ۸۹۹، رقم الحدیث: ۴۹۹) (۲) ’’پچاس درہم۔‘‘ یہ تقریباً ۵۲۵۰ روپے کی مالیت کے برابر ہیں، لہٰذا جس شخص کی ملکیت میں اتنا مال ہو اس کے لیے لوگوں سے سوال کرنا درست نہیں۔ بعض روایات میں چالیس درہم کا ذکر ہے، یہ حالات کے مطابق ہے۔ واللہ اعلم
(۱) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے شواہد و متابعات کی بنا پر حسن قرار دیا ہے۔ بنا بریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل عمل ہے۔ واللہ اعلم۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد: ۶/ ۱۹۴، ۱۹۷ والصحیحۃ للالبانی: ۱/ ۸۹۹، رقم الحدیث: ۴۹۹) (۲) ’’پچاس درہم۔‘‘ یہ تقریباً ۵۲۵۰ روپے کی مالیت کے برابر ہیں، لہٰذا جس شخص کی ملکیت میں اتنا مال ہو اس کے لیے لوگوں سے سوال کرنا درست نہیں۔ بعض روایات میں چالیس درہم کا ذکر ہے، یہ حالات کے مطابق ہے۔ واللہ اعلم