سنن النسائي - حدیث 2583

كِتَابُ الزَّكَاةِ الصَّدَقَةُ عَلَى الْأَقَارِبِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعَلَى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ أُمِّ الرَّائِحِ عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الصَّدَقَةَ عَلَى الْمِسْكِينِ صَدَقَةٌ وَعَلَى ذِي الرَّحِمِ اثْنَتَانِ صَدَقَةٌ وَصِلَةٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2583

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل قرابت داروں کو صدقہ دینا حضرت سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبیﷺ نے فرمایا: ’’مسکین آدمی کو صدقہ دینا صرف صدقہ ہے جبکہ قرابت دار کو صدقہ دینا صدقہ بھی ہے اور صلہ رحمی بھی۔‘‘
تشریح : فقیر قرابت دار اپنے قرب کی وجہ سے زیادہ مستحق ہے، لہٰذا اسے دینے میں دگنا ثواب ہے۔ صدقے کا بھی اور صلہ رحمی کا بھی، مگر جس قرابت دار کے اخراجات کی ذمہ داری زکاۃ دینے والے پر ہے، اسے وہ زکاۃ نہیں دے سکتا، مثلاً: بیوی، بچے، ماں، باپ، البتہ بہن بھائیوں کو، جو الگ رہتے ہوں، زکاۃ دے سکتا ہے۔ فقیر قرابت دار اپنے قرب کی وجہ سے زیادہ مستحق ہے، لہٰذا اسے دینے میں دگنا ثواب ہے۔ صدقے کا بھی اور صلہ رحمی کا بھی، مگر جس قرابت دار کے اخراجات کی ذمہ داری زکاۃ دینے والے پر ہے، اسے وہ زکاۃ نہیں دے سکتا، مثلاً: بیوی، بچے، ماں، باپ، البتہ بہن بھائیوں کو، جو الگ رہتے ہوں، زکاۃ دے سکتا ہے۔