سنن النسائي - حدیث 2581

كِتَابُ الزَّكَاةِ الصَّدَقَةُ لِمَنْ تَحَمَّلَ بِحَمَالَةٍ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ مُسَاوِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي كِنَانَةُ بْنُ نُعَيْمٍ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ قَالَ تَحَمَّلْتُ حَمَالَةً فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ فِيهَا فَقَالَ أَقِمْ يَا قَبِيصَةُ حَتَّى تَأْتِيَنَا الصَّدَقَةُ فَنَأْمُرَ لَكَ قَالَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا قَبِيصَةُ إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِأَحَدِ ثَلَاثَةٍ رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ فَاجْتَاحَتْ مَالَهُ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَهَا ثُمَّ يُمْسِكَ وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ حَتَّى يَشْهَدَ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ قَدْ أَصَابَتْ فُلَانًا فَاقَةٌ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ فَمَا سِوَى هَذَا مِنْ الْمَسْأَلَةِ يَا قَبِيصَةُ سُحْتٌ يَأْكُلُهَا صَاحِبُهَا سُحْتًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2581

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل جو شخص کوئی تاوان اٹھا لے اسے زکاۃ دی جا سکتی ہے حضرت قبیصہ بن مخارق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک مالی بوجھ اپنے ذمے لے لیا، پھر اس کی (ادائیگی میں تعاون کی) بابت سوال کرنے لیے میں رسول اللہﷺ کے پاس حاضر ہوا۔ آپ نے فرمایا: ’’قبیصہ! ہمارے پاس ٹھہرو۔ کوئی صدقہ آگیا تو تمھیں دینے کا حکم دیں گے۔‘‘ پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اے قبیصہ! زکاۃ مانگنا صرف تین آدمیوں کے لیے جائز ہے: ایک تو وہ شخص جس نے (جھگڑا نمٹانے کے لیے) کوئی (مالی) بوجھ اپنے ذمے لے لیا، تو اس کے لیے زکاۃ و صدقات لینا جائز ہے، حتیٰ کہ اس کی ضرورت پوری ہو جائے۔ اور دوسرا وہ شخص جس پر کوئی ناگہانی آفت آگئی جس نے اس کا مال ختم کر دیا۔ اس کے لیے بھی مانگنا جائز ہے حتیٰ کہ اس کا گزارا ہونے لگے، پھر وہ مانگنے سے رک جائے۔ اور تیسرا وہ شخص جسے فاقوں کی نوبت آگئی حتیٰ کہ اس کی قوم کے تین سمجھ دار (معتبر) آدمی گواہی دیں کہ واقعتا فلاں شخص فاقہ زدہ ہے، تو اس کے لیے بھی مانگنا جائز ہے حتیٰ کہ وہ زندگی گزارنے کے قابل ہو جائے۔ اے قبیصہ! ان حالات کے علاوہ مانگنا حرام ہے اور مانگنے والا حرام کھاتا ہے۔‘‘
تشریح : (۱) ’’ناگہانی آفت‘‘ مثلاً: سیلاب، آگ، فصلوں کی بیماری اور طوفان وغیرہ۔ (۲) ’’گواہی دیں۔‘‘ یہ تب ہے جب وہ کمائی کے قابل ہو اور اس کے باوجود فاقہ زدہ ہو۔ ورنہ اگر وہ کمائی کے قابل ہی نہیں، مثلاً: دائمی مریض وغیرہ تو پھر گواہی کی کیا ضرورت ہے؟ الا یہ کہ وہ لوگ اسے جانتے ہی نہ ہوں، تو پھر گواہ کی ضرورت پڑے گی۔ (۱) ’’ناگہانی آفت‘‘ مثلاً: سیلاب، آگ، فصلوں کی بیماری اور طوفان وغیرہ۔ (۲) ’’گواہی دیں۔‘‘ یہ تب ہے جب وہ کمائی کے قابل ہو اور اس کے باوجود فاقہ زدہ ہو۔ ورنہ اگر وہ کمائی کے قابل ہی نہیں، مثلاً: دائمی مریض وغیرہ تو پھر گواہی کی کیا ضرورت ہے؟ الا یہ کہ وہ لوگ اسے جانتے ہی نہ ہوں، تو پھر گواہ کی ضرورت پڑے گی۔