سنن النسائي - حدیث 2576

كِتَابُ الزَّكَاةِ الْفَقِيرُ الْمُخْتَالُ حسن صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الشَّيْخُ الزَّانِي وَالْعَائِلُ الْمَزْهُوُّ وَالْإِمَامُ الْكَذَّابُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2576

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل تکبر کرنے والا فقیر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’۔تین شخص ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان سے کلام نہیں فرمائے گا۔ بوڑھا بدکار، مغرور ومتکبر فقیر اور جھوٹا بادشاہ۔‘‘
تشریح : بادشاہ بہر حال حاکم اعلیٰ ہے، اسے کوئی خوف وخطر نہیں کہ جھوٹ بولے، نیز اس کا جھوٹ بہت بڑے فریب پر مبنی ہوگا اور عوام الناس کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائے گا، نیز وہ پوری رعایا کے لیے نقصان دہ ہے، اس لیے اس کا جھوٹ بہت بڑا گناہ ہے اور اللہ تعالیٰ کے غضب کو دعوت دینا ہے۔ بادشاہ بہر حال حاکم اعلیٰ ہے، اسے کوئی خوف وخطر نہیں کہ جھوٹ بولے، نیز اس کا جھوٹ بہت بڑے فریب پر مبنی ہوگا اور عوام الناس کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائے گا، نیز وہ پوری رعایا کے لیے نقصان دہ ہے، اس لیے اس کا جھوٹ بہت بڑا گناہ ہے اور اللہ تعالیٰ کے غضب کو دعوت دینا ہے۔