سنن النسائي - حدیث 2575

كِتَابُ الزَّكَاةِ تَفْسِيرُ الْمِسْكِينِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بُجَيْدٍ عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ بُجَيْدٍ وَكَانَتْ مِمَّنْ بَايَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمِسْكِينَ لَيَقُومُ عَلَى بَابِي فَمَا أَجِدُ لَهُ شَيْئًا أُعْطِيهِ إِيَّاهُ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ لَمْ تَجِدِي شَيْئًا تُعْطِينَهُ إِيَّاهُ إِلَّا ظِلْفًا مُحْرَقًا فَادْفَعِيهِ إِلَيْهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2575

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل مسکین کی تفسیر (کہ وہ کون ہے؟) حضرت ام بجیدؓ سے روایت ہے۔ اور انھیں رسول اللہﷺ سے بیعت کرنے کا شرف حاصل ہے۔ انھوں نے رسول اللہﷺ سے پوچھا کہ کبھی کوئی مسکین سائل میرے دروازے پر آکھڑا ہوتا ہے مگر میرے پاس اسے دینے کے لیے کچھ نہیں ہوتا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اگر اسے دینے کے لیے تیرے پاس کچھ بھی نہ ہو سوائے جلے ہوئے کھر کے، تو وہی اسے دے دے۔‘‘
تشریح : سائل دروازے سے محروم نہیں جانا چاہیے۔ استحقاق اور عدم استحقاق کو تو اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے الا یہ کہ اس کا پیشہ ور ہونا معلوم ہو اور وہ حقیقتاً محتاج نہ ہو۔ (نیز دیکھیے، حدیث: ۲۵۶۶) سائل دروازے سے محروم نہیں جانا چاہیے۔ استحقاق اور عدم استحقاق کو تو اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے الا یہ کہ اس کا پیشہ ور ہونا معلوم ہو اور وہ حقیقتاً محتاج نہ ہو۔ (نیز دیکھیے، حدیث: ۲۵۶۶)