سنن النسائي - حدیث 2570

كِتَابُ الزَّكَاةِ مَنْ يُسْأَلُ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا يُعْطِي بِهِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ خَالِدٍ الْقَارِظِيِّ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ النَّاسِ مَنْزِلًا قُلْنَا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ رَجُلٌ آخِذٌ بِرَأْسِ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى يَمُوتَ أَوْ يُقْتَلَ وَأُخْبِرُكُمْ بِالَّذِي يَلِيهِ قُلْنَا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ رَجُلٌ مُعْتَزِلٌ فِي شِعْبٍ يُقِيمُ الصَّلَاةَ وَيُؤْتِي الزَّكَاةَ وَيَعْتَزِلُ شُرُورَ النَّاسِ وَأُخْبِرُكُمْ بِشَرِّ النَّاسِ قُلْنَا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الَّذِي يُسْأَلُ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا يُعْطِي بِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2570

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل جو شخص اللہ کے نام پر مانگے اور خود اس کے نام پر نہ دے؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’۔کیا میں تمہیں نہ بتاؤں کہ لوگوں میں سے بہترین رتبے والا کون شخص ہے؟‘‘ ہم نے عرض کیا: کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! (ضرور بتائیں!) آپ نے فرمایا: ’’وہ آدمی جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں اپنا گھوڑا لیے پھرتا ہے حتیٰ کہ اسے موت آجاتی ہے یا وہ شہید ہو جاتا ہے۔ اور میں تمھیں وہ شخص بتاؤں جو اس کے قریب ہے؟‘‘ ہم نے کہا: جی ہاں! اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ’’وہ شخص جو کسی پہاڑ کی گھاٹی میں علیحدہ رہتا ہے، نماز قائم کرتا ہے، زکاۃ ادا کرتا ہے اور لوگوں کے شر سے علیحدہ رہتا ہے، نیز بتاؤں، بدترین شخص کون ہے؟‘‘ ہم نے کہا: جی ہاں اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ’’جو اللہ کے نام پر خود تو (لوگوں سے) مانگے، لیکن اس کے نام پر (کسی کو) نہ دے۔‘‘
تشریح : (۱) ’’گھوڑا لیے پھرتا ہے۔‘‘ یعنی جہاد کرتا ہے۔ جہاد فی سبیل اللہ مطلقاً اعلیٰ عمل ہے۔ اور پہاڑ کی گھاٹی میں علیحدہ رہنا صرف اس وقت افضل ہے جب دین کی حفاظت مقصود ہو اور لوگوں میں رہ کر دین پر قائم رہنا انتہائی مشکل ہو جائے، ورنہ لوگوں میں رہنا اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر کرنا ہی افضل ہے۔ رہبانیت کی اجازت نہیں۔ (۲) ’’لوگوں کے شر سے۔‘‘ یعنی اپنے دین کو محفوظ کر لیتا ہے، یا یہ مطلب ہے کہ لوگوں کو تکلیف نہیں پہنچاتا۔ اپنے شر سے لوگوں کو محفوظ رکھنا بھی بڑی فضیلت ہے۔ (۳) [اَلَّذِیْ یَسْأَلُ بِاللّٰہِ] کویُسْأَلُ (مجہول) بھی پڑھا گیا ہے، جس کا ترجمہ ہوگا: جس سے اللہ کے نام پر سوال کیا جائے لیکن وہ نہ دے۔ پہلے مفہوم میں دو قباحتیں جمع ہوجاتی ہیں: لوگوں سے مانگنا بھی اور خود نہ دینا بھی، جبکہ دوسرے مفہوم میں صرف ایک قباحت ہے۔ الفاظ حدیث دونوں مفہوم کے متحمل ہیں۔ واللہ اعلم (۱) ’’گھوڑا لیے پھرتا ہے۔‘‘ یعنی جہاد کرتا ہے۔ جہاد فی سبیل اللہ مطلقاً اعلیٰ عمل ہے۔ اور پہاڑ کی گھاٹی میں علیحدہ رہنا صرف اس وقت افضل ہے جب دین کی حفاظت مقصود ہو اور لوگوں میں رہ کر دین پر قائم رہنا انتہائی مشکل ہو جائے، ورنہ لوگوں میں رہنا اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر کرنا ہی افضل ہے۔ رہبانیت کی اجازت نہیں۔ (۲) ’’لوگوں کے شر سے۔‘‘ یعنی اپنے دین کو محفوظ کر لیتا ہے، یا یہ مطلب ہے کہ لوگوں کو تکلیف نہیں پہنچاتا۔ اپنے شر سے لوگوں کو محفوظ رکھنا بھی بڑی فضیلت ہے۔ (۳) [اَلَّذِیْ یَسْأَلُ بِاللّٰہِ] کویُسْأَلُ (مجہول) بھی پڑھا گیا ہے، جس کا ترجمہ ہوگا: جس سے اللہ کے نام پر سوال کیا جائے لیکن وہ نہ دے۔ پہلے مفہوم میں دو قباحتیں جمع ہوجاتی ہیں: لوگوں سے مانگنا بھی اور خود نہ دینا بھی، جبکہ دوسرے مفہوم میں صرف ایک قباحت ہے۔ الفاظ حدیث دونوں مفہوم کے متحمل ہیں۔ واللہ اعلم