سنن النسائي - حدیث 2566

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَاب رَدِّ السَّائِلِ صحيح أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ ح وَأَنْبَأَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِكٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ ابْنِ بُجَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ جَدِّتِهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رُدُّوا السَّائِلَ وَلَوْ بِظِلْفٍ فِي حَدِيثِ هَارُونَ مُحْرَقٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2566

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل سائل کو(کچھ نہ کچھ دے کر)رخصت کرنا چاہیے حضرت ابن بجید انصاری کی دادی بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’سوالی کو کچھ نہ کچھ دے کر واپس کرو، خواہ جلا ہوا کھر ہی ہو۔‘‘
تشریح : مقصد مبالغہ ہے، نیز یہ حکم تب ہے جب سائل حق دار ہو اور مسئول کے پاس گنجائش ہو، ورنہ پیشہ ور گداگروں کو (بشرطیکہ معلوم ہو) دینا تو گناہ ہی کے زمرے میں آسکتا ہے کیونکہ اس طرح گداگری کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے جبکہ اسلام نے اس کی سختی کے ساتھ ممانعت فرمائی ہے۔ مقصد مبالغہ ہے، نیز یہ حکم تب ہے جب سائل حق دار ہو اور مسئول کے پاس گنجائش ہو، ورنہ پیشہ ور گداگروں کو (بشرطیکہ معلوم ہو) دینا تو گناہ ہی کے زمرے میں آسکتا ہے کیونکہ اس طرح گداگری کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے جبکہ اسلام نے اس کی سختی کے ساتھ ممانعت فرمائی ہے۔