سنن النسائي - حدیث 2561

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَاب أَجْرِ الْخَازِنِ إِذَا تَصَدَّقَ بِإِذْنِ مَوْلَاهُ صحيح أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْهَيْثَمِ بْنِ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ جَدِّهِ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا وَقَالَ الْخَازِنُ الْأَمِينُ الَّذِي يُعْطِي مَا أُمِرَ بِهِ طَيِّبًا بِهَا نَفْسُهُ أَحَدُ الْمُتَصَدِّقَيْنِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2561

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل خزانچی اپنے مالک کی اجازت سے صدقہ کرے تو اسے بھی ثواب ملے گا حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ایک مومن دوسرے مومن کے لیے عمارت کی طرح ہے کہ اس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو مضبوط کرتا ہے۔‘‘ نیز فرمایا: ’’امانت دار خازن جو خوش دلی سے وہ چیز (اللہ کے راستے میں) دیتا ہے، جس کا اسے حکم دیا گیا ہو، وہ بھی صدقے کرنے والوں میں شمار ہوتا ہے۔‘‘
تشریح : (۱) اکیلی اکیلی اینٹ کوئی وقعت نہیں رکھتی مگر جب ایک دوسرے سے مل جائیں تو مضبوط دیوار بن جاتی ہے۔ اور دیواریں مل کر چار دیواری اور چھت کے ساتھ مکمل مکان بن جاتا ہے جو ہر قسم کے طوفانوں کا بلا کھٹکے مقابلہ کر سکتا ہے۔ مسلمانوں کو بھی ایک دوسرے کے ساتھ ایسے ہی ہونا چاہیے۔ (۲) ’’صدقہ کرنے والوں میں۔‘‘ کیونکہ ظاہراً تو صدقہ وہی کر رہا ہے۔ صدقہ کرنے والوں سے مراد سب صدقہ کرنے والے یا یہ دو شخص مالک اور خزانچی ہیں۔ یاد رہے کہ مالک کو اس کی ملکیت کی بنا پر ثواب ملے گا اور خزانچی کو اس کے فعل پر ضروری نہین کہ دونوں ثواب میں برابر ہوں۔ (۱) اکیلی اکیلی اینٹ کوئی وقعت نہیں رکھتی مگر جب ایک دوسرے سے مل جائیں تو مضبوط دیوار بن جاتی ہے۔ اور دیواریں مل کر چار دیواری اور چھت کے ساتھ مکمل مکان بن جاتا ہے جو ہر قسم کے طوفانوں کا بلا کھٹکے مقابلہ کر سکتا ہے۔ مسلمانوں کو بھی ایک دوسرے کے ساتھ ایسے ہی ہونا چاہیے۔ (۲) ’’صدقہ کرنے والوں میں۔‘‘ کیونکہ ظاہراً تو صدقہ وہی کر رہا ہے۔ صدقہ کرنے والوں سے مراد سب صدقہ کرنے والے یا یہ دو شخص مالک اور خزانچی ہیں۔ یاد رہے کہ مالک کو اس کی ملکیت کی بنا پر ثواب ملے گا اور خزانچی کو اس کے فعل پر ضروری نہین کہ دونوں ثواب میں برابر ہوں۔