سنن النسائي - حدیث 2560

كِتَابُ الزَّكَاةِ الِاخْتِيَالُ فِي الصَّدَقَةِ حسن أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُوا وَتَصَدَّقُوا وَالْبَسُوا فِي غَيْرِ إِسْرَافٍ وَلَا مَخِيلَةٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2560

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل صدقے میں فخر کرنا حضرت عمرو بن شعیب کے پردادا سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’کھاؤ اور صدقہ کرو اور لباس پہنو مگر فضول خرچی اور تکبر نہ ہو۔‘‘
تشریح : (۱) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اسے امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب اللباس سے پہلے معلق بیان کیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد اور متابعات کی بنا پر حسن قرر دیا ہے۔ بنا بریں دلائل کی رو سے اصولی طور پر یہ روایت حسن درجے کی ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبی شرح سنن النسائی: ۲۳/ ۵۹، ۶۰، والموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد: ۱۱/ ۲۹۴، ۲۹۵، ۳۱۲، ۳۱۳ وھدایۃ الرواۃ: ۴/ ۲۱۷، ۲۱۸) (۲) فضول خرچی سے مراد ضرورت سے زائد خرچ کرنا یا حرام میں خرچ کرنا ہے۔ اور تکبر سے مراد یہ ہے کہ دوسروں کو حقیر سمجھے جو کھانے، پینے اور لباس وغیرہ میں اس سے کم درجے میں ہو۔ (۱) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اسے امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب اللباس سے پہلے معلق بیان کیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد اور متابعات کی بنا پر حسن قرر دیا ہے۔ بنا بریں دلائل کی رو سے اصولی طور پر یہ روایت حسن درجے کی ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبی شرح سنن النسائی: ۲۳/ ۵۹، ۶۰، والموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد: ۱۱/ ۲۹۴، ۲۹۵، ۳۱۲، ۳۱۳ وھدایۃ الرواۃ: ۴/ ۲۱۷، ۲۱۸) (۲) فضول خرچی سے مراد ضرورت سے زائد خرچ کرنا یا حرام میں خرچ کرنا ہے۔ اور تکبر سے مراد یہ ہے کہ دوسروں کو حقیر سمجھے جو کھانے، پینے اور لباس وغیرہ میں اس سے کم درجے میں ہو۔