سنن النسائي - حدیث 2555

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَاب التَّحْرِيضِ عَلَى الصَّدَقَةِ صحيح أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ وَذَكَرَ عَوْنَ بْنَ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ سَمِعْتُ الْمُنْذِرَ بْنَ جَرِيرٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَدْرِ النَّهَارِ فَجَاءَ قَوْمٌ عُرَاةً حُفَاةً مُتَقَلِّدِي السُّيُوفِ عَامَّتُهُمْ مِنْ مُضَرَ بَلْ كُلُّهُمْ مِنْ مُضَرَ فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَا رَأَى بِهِمْ مِنْ الْفَاقَةِ فَدَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ فَأَقَامَ الصَّلَاةَ فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا وَ اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ تَصَدَّقَ رَجُلٌ مِنْ دِينَارِهِ مِنْ دِرْهَمِهِ مِنْ ثَوْبِهِ مِنْ صَاعِ بُرِّهِ مِنْ صَاعِ تَمْرِهِ حَتَّى قَالَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ بِصُرَّةٍ كَادَتْ كَفُّهُ تَعْجِزُ عَنْهَا بَلْ قَدْ عَجَزَتْ ثُمَّ تَتَابَعَ النَّاسُ حَتَّى رَأَيْتُ كَوْمَيْنِ مِنْ طَعَامٍ وَثِيَابٍ حَتَّى رَأَيْتُ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَهَلَّلُ كَأَنَّهُ مُذْهَبَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً حَسَنَةً فَلَهُ أَجْرُهَا وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا وَمَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً سَيِّئَةً فَعَلَيْهِ وِزْرُهَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْئًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2555

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل دوسروں کو صدقہ کرنے کی ترغیب دلانے کا بیان حضرت جریر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم دن کے آغاز میں رسول اللہﷺ کے پاس حاضر تھے کہ کچھ لوگ آئے، ننگے بدن، ننگے پاؤں، تلواریں لٹکائے ہوئے۔ وہ اکثر بلکہ سب کے سب مضر قبیلے سے تھے۔ ان کی تنگ حالی اور بھوک دیکھ کر رسول اللہﷺ کا چہرہ انور متغیر (مغموم) ہوگیا۔ آپ اندر (گھر) گئے (مگر کچھ نہ ملا تو) پھر باہر تشریف لے آئے اور بلال رضی اللہ عنہ کو اذان دینے کا حکم دیا۔ انھوں نے اذان واقامت کہی۔ آپ نے جماعت کروائی، پھر آپ نے خطبہ ارشاد فرمایا: {یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اتَّقُوْا… رَقِیْبًا} ’’اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تم سب کو ایک جان سے پیدا فرمایا اور اس سے اس کی بیوی پیدا کی اور پھر ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلائے۔ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو جس کا نام لے کر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتے توڑنے سے (بھی) ڈرو۔ یقینا اللہ تعالیٰ تم پر نگران ہے۔‘‘ {وَاتَّقُوْا اللّٰہَ… لِغَدٍ} ’’اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور ہر شخص دیکھے کہ اس نے کل (اگلی زندگی) کے لیے کیا آگے بھیجا ہے۔‘‘ آدمی اپنے دینار سے صدقہ کرے، اپنے درہم سے صدقہ کرے، اپنے کپڑے سے صدقہ کرے، گندم کا صاع دے، کھجور کا صاع دے۔‘‘ حتی کہ آپ نے فرمایا: ’’چاہے کھجور کا ٹکڑا ہی صدقہ کرے۔‘‘ انصار میں سے ایک آدمی اتنی بھاری تھیلی اٹھا کر لایا کہ اس کی ہتھیلی اس سے عاجز ہو رہی تھی بلکہ عاجز ہو ہی گئی تھی، پھر تو لوگوں کا تانتا بندھ گیا حتیٰ کہ میں نے دو ڈھیر دیکھے۔ ایک غلے کا اور ایک کپڑوں کا، حتیٰ کہ رسول اللہﷺ کا چہرۂ انور یوں (خوشی سے) دمکنے لگا گویا کہ اس پر سونا چڑھا دیا گیا ہو۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ جاری کیا، اسے اپنا ثواب بھی ملے گا اور جتنے لوگ اسے دیکھ کر وہ کام کریں گے، ان کے اجر میں سے بھی اسے حصہ ملے گا، بغیر اس کے کہ ان کے ثواب میں کوئی کمی ہو۔ اسی طرح جو شخص اسلام میں برا کام جاری کر دے، اس پر اس کا اپنا گناہ بھی ہوگا اور ان لوگوں کا بھی جو اسے دیکھ کر وہ کام کریں گے، لیکن اس سے ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہ ہوگی۔‘‘
تشریح : ’’اچھا طریقہ جاری کیا۔‘‘ بشرطیکہ وہ کام شریعت میں موجود ہو، جیسے مندرجہ بالا واقعہ میں انصاری نے نیک کام میں پہل کی اور لوگوں نے اسے دیکھ کر صدقات کیے۔ اور صدقہ شریعت میں مشروع ہے۔ اگر کوئی شخص ایسا کام جاری کرے جو شریعت میں موجود نہ ہو تو یہ بدعت ہوگی، خواہ وہ ظاہر میں نیک کام ہی نظر آئے کیونکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص دین میں ایسا کام رائج کرے جو دین سے نہ ہو تو وہ مردود ہے۔‘‘ (صحیح البخاری، الصلح، حدیث: ۲۶۹۷، وصحیح مسلم، الاقضیۃ، حدیث: ۱۷۱۸) کیونکہ اس طرح دین میں تحریف ہو جائے گی اور دین کی اصل شکل وصورت قائم نہ رہے گی۔ ’’اچھا طریقہ جاری کیا۔‘‘ بشرطیکہ وہ کام شریعت میں موجود ہو، جیسے مندرجہ بالا واقعہ میں انصاری نے نیک کام میں پہل کی اور لوگوں نے اسے دیکھ کر صدقات کیے۔ اور صدقہ شریعت میں مشروع ہے۔ اگر کوئی شخص ایسا کام جاری کرے جو شریعت میں موجود نہ ہو تو یہ بدعت ہوگی، خواہ وہ ظاہر میں نیک کام ہی نظر آئے کیونکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص دین میں ایسا کام رائج کرے جو دین سے نہ ہو تو وہ مردود ہے۔‘‘ (صحیح البخاری، الصلح، حدیث: ۲۶۹۷، وصحیح مسلم، الاقضیۃ، حدیث: ۱۷۱۸) کیونکہ اس طرح دین میں تحریف ہو جائے گی اور دین کی اصل شکل وصورت قائم نہ رہے گی۔