سنن النسائي - حدیث 2554

كِتَابُ الزَّكَاةِ الْقَلِيلُ فِي الصَّدَقَةِ صحيح أَنْبَأَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَنَّ عَمْرَو بْنَ مُرَّةَ حَدَّثَهُمْ عَنْ خَيْثَمَةَ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّارَ فَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ وَتَعَوَّذَ مِنْهَا ذَكَرَ شُعْبَةُ أَنَّهُ فَعَلَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ التَّمْرَةِ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2554

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل تھوڑے صدقے کا بیان حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے آگ کا ذکر فرمایا، پھر آپ نے (نفرت وکراہت سے) اپنا منہ پھیرا اور آگ سے اللہ کی پناہ طلب کی۔ شعبہ (راوی) نے کہا کہ آپ نے تین دفعہ ایسے ہی کیا، پھر آپ نے فرمایا: ’’(جہنم کی) آگ سے بچو اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے ذریعے سے۔ اگر یہ بھی نہ ملے تو اچھی بات ہی کر کے( آگ سے بچو)۔‘‘
تشریح : (۱) یعنی جہنم سے بچاؤ اور جنت میں دخول صرف مالداروں ہی کے لیے خاص نہیں۔ فقیر لوگ بھی حسن نیت کے ساتھ معمولی چیز خرچ کر کے سخاوت کا درجہ حاصل کر سکتے ہیں۔ اگر بالفرض کسی کے پاس کچھ بھی نہ ہو تب بھی اس کے پاس اللہ تعالیٰ کی نعمت زبان تو ہے ہی۔ اس کے ساتھ بھی یہ مقصود حاصل ہو سکتا ہے۔ نیک کلمہ منہ سے نکالیں، کسی کو برا نہ کہیں، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کریں، مسکرا کر ملیں، پاکیزہ بات کریں، شر سے زبان بند رکھیں، نجات اور کامیابی میسر ہوگی۔ ان شاء اللہ (۲) راوی حدیث حصرت عدی رضی اللہ عنہ عرب کے ایک مشہور اور سخی شخص حاتم طائی کے فرزند تھے۔ (۱) یعنی جہنم سے بچاؤ اور جنت میں دخول صرف مالداروں ہی کے لیے خاص نہیں۔ فقیر لوگ بھی حسن نیت کے ساتھ معمولی چیز خرچ کر کے سخاوت کا درجہ حاصل کر سکتے ہیں۔ اگر بالفرض کسی کے پاس کچھ بھی نہ ہو تب بھی اس کے پاس اللہ تعالیٰ کی نعمت زبان تو ہے ہی۔ اس کے ساتھ بھی یہ مقصود حاصل ہو سکتا ہے۔ نیک کلمہ منہ سے نکالیں، کسی کو برا نہ کہیں، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کریں، مسکرا کر ملیں، پاکیزہ بات کریں، شر سے زبان بند رکھیں، نجات اور کامیابی میسر ہوگی۔ ان شاء اللہ (۲) راوی حدیث حصرت عدی رضی اللہ عنہ عرب کے ایک مشہور اور سخی شخص حاتم طائی کے فرزند تھے۔