سنن النسائي - حدیث 2550

كِتَابُ الزَّكَاةِ الْإِحْصَاءُ فِي الصَّدَقَةِ حسن أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ عَنْ شُعَيْبٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ ابْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ هِنْدٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ قَالَ كُنَّا يَوْمًا فِي الْمَسْجِدِ جُلُوسًا وَنَفَرٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ فَأَرْسَلْنَا رَجُلًا إِلَى عَائِشَةَ لِيَسْتَأْذِنَ فَدَخَلْنَا عَلَيْهَا قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ سَائِلٌ مَرَّةً وَعِنْدِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرْتُ لَهُ بِشَيْءٍ ثُمَّ دَعَوْتُ بِهِ فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا تُرِيدِينَ أَنْ لَا يَدْخُلَ بَيْتَكِ شَيْءٌ وَلَا يَخْرُجَ إِلَّا بِعِلْمِكِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ مَهْلًا يَا عَائِشَةُ لَا تُحْصِي فَيُحْصِيَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْكِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2550

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل گن گن کر صدقہ کرنا حضرت ابو امامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم ایک دن مہاجرین وانصار کی ایک جماعت کے ساتھ مسجد نبوی میں بیٹھے تھے کہ ہم نے حضرت عائشہؓ کے پاس ایک شخص کو بھیجا تاکہ وہ ہمارے لیے (ان کے ہاں حاضر ہونے کی) اجازت طلب کرے۔ (اجازت ملنے پر) ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انھوں نے فرمایا کہ ایک دفعہ ایک سائل میرے پاس آیا۔ میرے پاس رسول اللہﷺ بھی تشریف فرما تھے۔ میں نے (لونڈی سے) اسے کچھ دینے کو کہا، پھر میں نے وہ چیز منگوا کر دیکھی (کہ وہ کس قدر ہے؟) رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’عائشہ! تو چاہتی ہے کہ تیرے گھر میں کوئی چیز تیرے علم کے بغیر نہ آئے اور نہ (وہاں سے) جائے؟‘‘ میں نے عرض کیا: جی ہاں! آپ نے فرمایا: ’’عائشہ ایسے نہ کرو۔ گن گن کر صدقہ نہ کیا کرو، ورنہ اللہ تعالیٰ بھی تجھے گن گن کر دے گا۔‘‘
تشریح : جس طرح ہم چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بے حساب رزق دے، اسی طرح ہمیں گنے بغیر صدقات کرتے رہنا چاہیے کیونکہ افعال کا بدلہ ان کی مثل ہوتا ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے گننے کا ذکر تشاکل کے طور پر ہے ورنہ اللہ تعالیٰ گننے سے بے نیاز ہے۔ وہ گنے بغیر ہر چیز کو جانتا ہے۔ دراصل یہاں گننے سے مراد کم دینا ہے کیونکہ تھوڑی چیز ہی گنی جاتی ہے۔ زیادہ چیز تو بے حساب ہی دی جاتی ہے۔ یاد رہے یہ نفل صدقے کی بات ہے ورنہ فرض صدقات تو حساب کر کے ہی دیے جاتے ہیں اور وہ حساب خود شریعت نے مقرر کیا ہے۔ جس طرح ہم چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بے حساب رزق دے، اسی طرح ہمیں گنے بغیر صدقات کرتے رہنا چاہیے کیونکہ افعال کا بدلہ ان کی مثل ہوتا ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے گننے کا ذکر تشاکل کے طور پر ہے ورنہ اللہ تعالیٰ گننے سے بے نیاز ہے۔ وہ گنے بغیر ہر چیز کو جانتا ہے۔ دراصل یہاں گننے سے مراد کم دینا ہے کیونکہ تھوڑی چیز ہی گنی جاتی ہے۔ زیادہ چیز تو بے حساب ہی دی جاتی ہے۔ یاد رہے یہ نفل صدقے کی بات ہے ورنہ فرض صدقات تو حساب کر کے ہی دیے جاتے ہیں اور وہ حساب خود شریعت نے مقرر کیا ہے۔