كِتَابُ الزَّكَاةِ بَاب أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ صحيح أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ قَالَ أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ تَأْمُلُ الْعَيْشَ وَتَخْشَى الْفَقْرَ
کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل
کون سا صدقہ افضل ہے؟
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ سے ایک آدمی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’تو اس حال میں صدقہ کرے کہ تو تندرست ہو اور مال کا خواہش مند ہو۔ زندگی کی امید رکھتا ہو اور فقر سے ڈرتا ہو۔‘‘
تشریح :
جب انسان خود مال کی خواہش رکھتا ہو، ضرورت مند بھی ہو اور زندگی کی بھی امید ہو تو اس وقت صدقہ کرنا افضل ہے، لیکن جب مال زیادہ ہو یا زندگی کی امید نہ ہو، قریب الوفات ہو تو خرچ کرنے کی وہ فضیلت نہیں۔ گویا اللہ کے نزدیک گنتی کے بجائے وہ دلی حالت معتبر ہے جس کے ساتھ صدقہ کیا جاتا ہے۔
جب انسان خود مال کی خواہش رکھتا ہو، ضرورت مند بھی ہو اور زندگی کی بھی امید ہو تو اس وقت صدقہ کرنا افضل ہے، لیکن جب مال زیادہ ہو یا زندگی کی امید نہ ہو، قریب الوفات ہو تو خرچ کرنے کی وہ فضیلت نہیں۔ گویا اللہ کے نزدیک گنتی کے بجائے وہ دلی حالت معتبر ہے جس کے ساتھ صدقہ کیا جاتا ہے۔