سنن النسائي - حدیث 2541

كِتَابُ الزَّكَاةِ صَدَقَةُ الْمَرْأَةِ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا حسن صحيح أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ لَمَّا فَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ قَامَ خَطِيبًا فَقَالَ فِي خُطْبَتِهِ لَا يَجُوزُ لِامْرَأَةٍ عَطِيَّةٌ إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا مُخْتَصَرٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2541

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل عورت کا اپنے خاوند کے گھر سے صدقہ کرنا؟ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہﷺ نے مکہ مکرمہ فتح کیا تو خطبے کے لیے کھڑے ہوئے اور آپ نے اپنے خطبے میں ارشاد فرمایا: ’’کسی عورت کے لیے جائز نہیں کہ خاوند کی اجازت کے بغیر کوئی تحفہ یا عطیہ دے۔‘‘ یہ روایت مختصر ہے۔
تشریح : اس سے مراد خاوند کے گھر سے عطیہ ہے ورنہ اگر عورت اپنے مال سے عطیہ دے تو خاوند کی اجازت ضروری نہیں۔ لیکن پھر بھی حسن معاشرت اور خاوند کو اعتماد میں لینے کے لیے اس سے صلاح مشورہ کرل ینا ہی بہتر ہے۔ اس سے مراد خاوند کے گھر سے عطیہ ہے ورنہ اگر عورت اپنے مال سے عطیہ دے تو خاوند کی اجازت ضروری نہیں۔ لیکن پھر بھی حسن معاشرت اور خاوند کو اعتماد میں لینے کے لیے اس سے صلاح مشورہ کرل ینا ہی بہتر ہے۔