سنن النسائي - حدیث 2537

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَاب إِذَا تَصَدَّقَ وَهُوَ مُحْتَاجٌ إِلَيْهِ هَلْ يُرَدُّ عَلَيْهِ حسن الإسناد أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ عَنْ عِيَاضٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فَقَالَ صَلِّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ جَاءَ الْجُمُعَةَ الثَّانِيَةَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فَقَالَ صَلِّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ جَاءَ الْجُمُعَةَ الثَّالِثَةَ فَقَالَ صَلِّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ تَصَدَّقُوا فَتَصَدَّقُوا فَأَعْطَاهُ ثَوْبَيْنِ ثُمَّ قَالَ تَصَدَّقُوا فَطَرَحَ أَحَدَ ثَوْبَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَمْ تَرَوْا إِلَى هَذَا أَنَّهُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ بِهَيْئَةٍ بَذَّةٍ فَرَجَوْتُ أَنْ تَفْطِنُوا لَهُ فَتَتَصَدَّقُوا عَلَيْهِ فَلَمْ تَفْعَلُوا فَقُلْتُ تَصَدَّقُوا فَتَصَدَّقْتُمْ فَأَعْطَيْتُهُ ثَوْبَيْنِ ثُمَّ قُلْتُ تَصَدَّقُوا فَطَرَحَ أَحَدَ ثَوْبَيْهِ خُذْ ثَوْبَكَ وَانْتَهَرَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2537

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل جب کوئی محتاج شخص صدقہ کرے تو کیا اسے واپس کر دیا جائے؟ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی جمعے کے دن مسجد میں داخل ہوا جب کہ رسول اللہﷺ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’دو رکعتیں پڑھ۔‘‘ پھر وہ دوسرے جمعے کو آیا تو (اس وقت بھی) رسول اللہﷺ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’دو رکعتیں پڑھی۔‘‘ پھر وہ تیسرے جمعے کو آیا تو (اس وقت بھی آپ خطبہ فرما رہے تھے) آپ نے پھر فرمایا: ’’دو رکعتیں پڑھ۔‘‘ پھر فرمایا: ’’صدقہ کرو۔‘‘ لوگوں نے صدقہ کیا۔ اپ نے اسے دو کپڑے دیے۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’صدقہ کرو۔‘‘ اس نے اپنے دو کپڑوں میں سے ایک کپڑا پھینک دیا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’تم اسے نہیں دیکھتے؟ یہ خراب حالت میں مسجد میں داخل ہوا۔ مجھے امید تھی کہ تم خود ہی سمجھ جاؤ گے اور اس پر صدقہ کرو گے لیکن تم نے نہ دیا تو میں نے خود کہا کہ صدقہ کرو۔ تم نے صدقہ کیا تو میں نے اسے دو کپڑے دیے، پھر میں نے کہا: صدقہ کرو تو اس نے بھی اپنا ایک کپڑا پھینک دیا۔ اٹھا اپنا کپڑا۔‘‘ اور آپ نے اسے ڈانٹا۔‘‘
تشریح : (۱) دو رکعتیں پڑھ۔‘‘ ہر جمعے آپ کا اسے دو رکعات پڑھنے کا حکم دینا دلیل ہے کہ دوران خطبہ میں آنے والا شخص لازماً دو رکعات پڑھے۔ اسے یہ کہہ کر رد نہیں کیا جا سکتا کہ آپ نے اس لیے نماز کا حکم دیا تھا کہ لوگ اس کی حالت دیکھ کر اس پر صدقہ کریں کیونکہ یہ بات تو تیسرے جمعے میں ہوئی۔ اگر پہلے دو جمعوں میں یہ مقصد ہوتا تو اپ موقع پر صدقے کا حکم دیتے جس طرح تیسرے جمعے کو دیا، نیز صدقے کا حکم عام تھا، تبھی تو اس آنے والے کو صرف دو کپڑے دیے اور پھر بعد میں بھی صدقے کا حکم دیا گیا۔ گویا یہ صدقہ صرف اس شخص کے لیے نہ تھا۔ (۲) ’’ڈانٹا۔‘‘ معلوم ہوا محتاج کا صدقہ کرنا ضروری نہیں بلکہ اسے روکا جائے گا۔ (۱) دو رکعتیں پڑھ۔‘‘ ہر جمعے آپ کا اسے دو رکعات پڑھنے کا حکم دینا دلیل ہے کہ دوران خطبہ میں آنے والا شخص لازماً دو رکعات پڑھے۔ اسے یہ کہہ کر رد نہیں کیا جا سکتا کہ آپ نے اس لیے نماز کا حکم دیا تھا کہ لوگ اس کی حالت دیکھ کر اس پر صدقہ کریں کیونکہ یہ بات تو تیسرے جمعے میں ہوئی۔ اگر پہلے دو جمعوں میں یہ مقصد ہوتا تو اپ موقع پر صدقے کا حکم دیتے جس طرح تیسرے جمعے کو دیا، نیز صدقے کا حکم عام تھا، تبھی تو اس آنے والے کو صرف دو کپڑے دیے اور پھر بعد میں بھی صدقے کا حکم دیا گیا۔ گویا یہ صدقہ صرف اس شخص کے لیے نہ تھا۔ (۲) ’’ڈانٹا۔‘‘ معلوم ہوا محتاج کا صدقہ کرنا ضروری نہیں بلکہ اسے روکا جائے گا۔