سنن النسائي - حدیث 2531

كِتَابُ الزَّكَاةِ جُهْدُ الْمُقِلِّ صحيح أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ لَمَّا أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّدَقَةِ فَتَصَدَّقَ أَبُو عَقِيلٍ بِنِصْفِ صَاعٍ وَجَاءَ إِنْسَانٌ بِشَيْءٍ أَكْثَرَ مِنْهُ فَقَالَ الْمُنَافِقُونَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَغَنِيٌّ عَنْ صَدَقَةِ هَذَا وَمَا فَعَلَ هَذَا الْآخَرُ إِلَّا رِيَاءً فَنَزَلَتْ الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لَا يَجِدُونَ إِلَّا جُهْدَهُمْ(التوبہ:79)

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2531

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل کم مال والے کا مشقت سے کمایا ہوا مال حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب ہمیں رسول اللہﷺ نے صدقہ کرنے کا حکم دیا تو حضرت ابو عقیل رضی اللہ عنہ نے نصف صاع صدقہ کیا۔ ایک اور صحابی اس سے بہت زیادہ مال لے کر آئے۔ منافقین کہنے لگے: اللہ تعالیٰ اس شخص (حضرت ابو عقیل) کے اس قلیل صدقے سے بے نیاز ہے اور اس دوسرے شخص نے صرف ریاکاری کے لیے دقہ کیا ہے۔ تو یہ آیت اتری: {اَلَّذِیْنَ یَلْمِزُوْنَ الْمُطَّوِّعِیْنَ… الآیۃ} ’’منافق لوگ خوشی سے کثیر صدقہ کرنے والے ایمان والوں کو بھی عیب لگاتے ہیں اور ان غریب مسلمانوں کو بھی جن کے پاس مشقت سے کمایا ہوا تھوڑا سا مال ہے۔‘‘
تشریح : ’’ایک اور صحابی۔‘‘ یہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ تھے۔ مال دار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں شمار ہوتے تھے۔ اس دن یہ چار ہزار اور ایک روایت کے مطابق آٹھ ہزار درہم لے کر آئے تھے۔ دیکھیے: (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی: ۲۲/ ۳۵۶) منافقوں نے ان پر ریا کاری کا الزام لگا دیا اور حضرت ابو عقیل رضی اللہ عنہ کے نصف صاع صدقہ کرنے کو ویسے مذاق بنا لیا اور تحقیر کی۔ ’’ایک اور صحابی۔‘‘ یہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ تھے۔ مال دار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں شمار ہوتے تھے۔ اس دن یہ چار ہزار اور ایک روایت کے مطابق آٹھ ہزار درہم لے کر آئے تھے۔ دیکھیے: (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی: ۲۲/ ۳۵۶) منافقوں نے ان پر ریا کاری کا الزام لگا دیا اور حضرت ابو عقیل رضی اللہ عنہ کے نصف صاع صدقہ کرنے کو ویسے مذاق بنا لیا اور تحقیر کی۔