سنن النسائي - حدیث 2527

كِتَابُ الزَّكَاةِ جُهْدُ الْمُقِلِّ صحيح أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْحَكَمِ عَنْ حَجَّاجٍ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَلِيٍّ الْأَزْدِيِّ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ الْخَثْعَمِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ قَالَ إِيمَانٌ لَا شَكَّ فِيهِ وَجِهَادٌ لَا غُلُولَ فِيهِ وَحَجَّةٌ مَبْرُورَةٌ قِيلَ فَأَيُّ الصَّلَاةِ أَفْضَلُ قَالَ طُولُ الْقُنُوتِ قِيلَ فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ قَالَ جُهْدُ الْمُقِلِّ قِيلَ فَأَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ قَالَ مَنْ هَجَرَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قِيلَ فَأَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ قَالَ مَنْ جَاهَدَ الْمُشْرِكِينَ بِمَالِهِ وَنَفْسِهِ قِيلَ فَأَيُّ الْقَتْلِ أَشْرَفُ قَالَ مَنْ أُهَرِيقَ دَمُهُ وَعُقِرَ جَوَادُهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2527

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل کم مال والے کا مشقت سے کمایا ہوا مال حضرت عبداللہ بن حبشی خثعمی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی کریمﷺ سے پوچھا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’ایسا ایمان جس میں کوئی شک نہ رہے۔ اور ایسا جہاد جس میں کوئی خیانت نہ کی جائے اور نیکی والا صاف ستھرا حج۔‘‘ پوچھا گیا: کون سی نماز افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’لمبے قیام والی (نفل نماز)۔‘‘ پوچھا گیا: صدقہ کون سا افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’کم مال والے کا مشقت سے کمایا ہوا مال۔‘‘ پوچھا گیا: ہجرت کون سی افضل ہے؟ فرمایا: ’’اس شخص کی جو اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کو چھوڑ دے۔‘‘ عرض کیا گیا: جہاد کون سا افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’اس شخص کا جس نے اپنے جان ومال کے ساتھ مشرکین سے جہاد کیا۔‘‘ عرض کیا گیا: کون سا قتل (مارا جانا) زیادہ شرف والا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’اس آدمی کی شہادت جس کا اپنا خون بھی بہا دیا گیا اور اس کا گھوڑا بھی مار دیا گیا ہو۔‘‘
تشریح : (۱) ضروری نہیں کہ ایک سوال کا جواب ہر شخص کو ایک سا ہی ملے۔ مخاطب کی حالت اور موقع محل کے لحاظ سے جواب مختلف ہو سکتا ہے، نیز ہو سکتا ہے کہ ایک عمل حقوق اللہ میں سے افضل ہو دوسرا حقوق العباد میں سے۔ کوئی عبادات میں افضل ہو، کوئی معاملات میں۔ اسی لیے دیگر روایات میں افضل عمل کا جواب اس سے مختلف بھی آیا ہے۔ اس میں کوئی تناقض نہیں۔ (۲) ’’ایمان‘‘ جس میں کوئی تذبذب یا حیص بیص نہ ہو، ورنہ وہ معتبر ہی نہیں، جیسے منافقین کا ایمان۔ (۳) خیانت، یعنی مال غنیمت میں۔ (۴) ’’نیکی والا حج۔‘‘ جس میں کوئی شہوانی بات نہ کی گئی ہو، کسی کبیرہ گناہ کا ارتکاب اور کسی سے جھگڑا وغیرہ نہ کیا گیا ہو۔ (۵) ’’لمبے قیام والی۔‘‘ یعنی رات کی نفل نماز، ورنہ فرض نماز تو مختصر قیام والی چاہیے۔ (۶) ’’چھوڑ دے۔‘‘ کیونکہ ہجرت کا مقصد تو اللہ تعالیٰ کے دین پر عمل کرنا ہے، ورنہ گھر اور شہر چھوڑنے کی کیا ضرورت تھی؟ (۱) ضروری نہیں کہ ایک سوال کا جواب ہر شخص کو ایک سا ہی ملے۔ مخاطب کی حالت اور موقع محل کے لحاظ سے جواب مختلف ہو سکتا ہے، نیز ہو سکتا ہے کہ ایک عمل حقوق اللہ میں سے افضل ہو دوسرا حقوق العباد میں سے۔ کوئی عبادات میں افضل ہو، کوئی معاملات میں۔ اسی لیے دیگر روایات میں افضل عمل کا جواب اس سے مختلف بھی آیا ہے۔ اس میں کوئی تناقض نہیں۔ (۲) ’’ایمان‘‘ جس میں کوئی تذبذب یا حیص بیص نہ ہو، ورنہ وہ معتبر ہی نہیں، جیسے منافقین کا ایمان۔ (۳) خیانت، یعنی مال غنیمت میں۔ (۴) ’’نیکی والا حج۔‘‘ جس میں کوئی شہوانی بات نہ کی گئی ہو، کسی کبیرہ گناہ کا ارتکاب اور کسی سے جھگڑا وغیرہ نہ کیا گیا ہو۔ (۵) ’’لمبے قیام والی۔‘‘ یعنی رات کی نفل نماز، ورنہ فرض نماز تو مختصر قیام والی چاہیے۔ (۶) ’’چھوڑ دے۔‘‘ کیونکہ ہجرت کا مقصد تو اللہ تعالیٰ کے دین پر عمل کرنا ہے، ورنہ گھر اور شہر چھوڑنے کی کیا ضرورت تھی؟