كِتَابُ الزَّكَاةِ بَاب الصَّدَقَةِ مِنْ غُلُولٍ صحيح أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الذَّارِعُ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ وَأَنْبَأَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرٌ وَهُوَ ابْنُ الْمُفَضَّلِ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَاللَّفْظُ لِبِشْرٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَقْبَلُ صَلَاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ وَلَا صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ
کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل
حرام(چوری‘خیانت وغیرہ)کے مال سے صدقہ دینا
حضرت ابو ملیح کے والد سے مروی ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے سنا: ’’اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر نماز قبول نہیں کرتا اور حرام مال سے صدقہ قبول نہیں کرتا۔‘‘
تشریح :
قبولیت کا مطلب ثواب ہے، یعنی حرام مال دے صقہ کرنے والے کو ثواب نہ ملے گا، البتہ اس سے فقر کو فائدہ ہو جائے گا۔ یاد رہے کہ حرام مال اس شخص کے لیے ناجائز ہے جس نے ناحق حاصل کیا، تاہم فقیر چونکہ اس بات سے ناواقف ہے کہ صدقہ کرنے والے نے صدقہ حرام مال سے کیا ہے یا حلال مال سے، اس لیے اس کے لیے اس کا استعمال جائز ہوگا، لیکن علم رکھتے ہوئے کسی حرام کی کمائی سے صدقہ لینا اس کے لیے جائز نہ ہوگا۔
قبولیت کا مطلب ثواب ہے، یعنی حرام مال دے صقہ کرنے والے کو ثواب نہ ملے گا، البتہ اس سے فقر کو فائدہ ہو جائے گا۔ یاد رہے کہ حرام مال اس شخص کے لیے ناجائز ہے جس نے ناحق حاصل کیا، تاہم فقیر چونکہ اس بات سے ناواقف ہے کہ صدقہ کرنے والے نے صدقہ حرام مال سے کیا ہے یا حلال مال سے، اس لیے اس کے لیے اس کا استعمال جائز ہوگا، لیکن علم رکھتے ہوئے کسی حرام کی کمائی سے صدقہ لینا اس کے لیے جائز نہ ہوگا۔