سنن النسائي - حدیث 252

ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ بَاب ذِكْرِ الْعَمَلِ فِي الْغُسْلِ مِنْ الْحَيْضِ صحيح أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ وَهُوَ ابْنُ صَفِيَّةَ عَنْ أُمِّهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ امْرَأَةً سَأَلْتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ غُسْلِهَا مِنْ الْمَحِيضِ فَأَخْبَرَهَا كَيْفَ تَغْتَسِلُ ثُمَّ قَالَ خُذِي فِرْصَةً مِنْ مَسْكٍ فَتَطَهَّرِي بِهَا قَالَتْ وَكَيْفَ أَتَطَهَّرُ بِهَا فَاسْتَتَرَ كَذَا ثُمَّ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ تَطَهَّرِي بِهَا قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَجَذَبْتُ الْمَرْأَةَ وَقُلْتُ تَتَّبِعِينَ بِهَا أَثَرَ الدَّمِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 252

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ غسل حیض کا طریقہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول ہے کہ ایک عورت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے غسل حیض کے بارے میں پوچھا تو آپ نے اسے بتایا کہ کیسے غسل کرے، پھر فرمایا: ’’کستوری لگا ہوا روئی کا ایک ٹکڑا لے لو اور اس سے صفائی کرلو۔‘‘ اس نے کہا: اس سے کیسے صفائی کروں؟ آپ نے اپنا چہرہ ڈھانپ لیا اور فرمایا: ’’سبحان اللہ تم اس کے ساتھ صفائی کرلو۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے اس عورت کو اپنی طرف کھینچا اور کہا کہ اسے خون کے نشانات پر لگا لو۔
تشریح : (۱) حیض کا خون چونکہ بدبودار ہوتا ہے، اس لیے بہتر ہے کہ غسل کے علاوہ خون والی جگہ کی مزید صفائی کی جائے، مثلاً: خوشبو لگائی جائے تاکہ بدبو زائل ہو جائے۔ اس سنت پر عمل غالباً متروک ہی ہوچکا ہے۔ خواتین کو چاہیے کہ اس سنت کا احیا کریں۔ یقیناً جہاں اس سے صفائی حاصل ہوگی، وہاں ثواب بھی ملے گا۔ (۲) عورتوں سے متعلقہ پوشیدہ مسائل بتاتے ہوئے کنایات کا استعمال مستحب ہے۔ (۳) حاضرین کے لیے صاحب علم کے کلام کی وضاحت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (۴) مسئلہ دریافت کرنے والوں کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کرنا چاہیے۔ (۵) نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صاحب خلق عظیم اور شرم و حیا کے پیکر تھے۔ (۱) حیض کا خون چونکہ بدبودار ہوتا ہے، اس لیے بہتر ہے کہ غسل کے علاوہ خون والی جگہ کی مزید صفائی کی جائے، مثلاً: خوشبو لگائی جائے تاکہ بدبو زائل ہو جائے۔ اس سنت پر عمل غالباً متروک ہی ہوچکا ہے۔ خواتین کو چاہیے کہ اس سنت کا احیا کریں۔ یقیناً جہاں اس سے صفائی حاصل ہوگی، وہاں ثواب بھی ملے گا۔ (۲) عورتوں سے متعلقہ پوشیدہ مسائل بتاتے ہوئے کنایات کا استعمال مستحب ہے۔ (۳) حاضرین کے لیے صاحب علم کے کلام کی وضاحت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (۴) مسئلہ دریافت کرنے والوں کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کرنا چاہیے۔ (۵) نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صاحب خلق عظیم اور شرم و حیا کے پیکر تھے۔