سنن النسائي - حدیث 2519

كِتَابُ الزَّكَاةِ الشَّعِيرُ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ قَالَ حَدَّثَنَا عِيَاضٌ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ كُنَّا نُخْرِجُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ تَمْرٍ أَوْ زَبِيبٍ أَوْ أَقِطٍ فَلَمْ نَزَلْ كَذَلِكَ حَتَّى كَانَ فِي عَهْدِ مُعَاوِيَةَ قَالَ مَا أَرَى مُدَّيْنِ مِنْ سَمْرَاءِ الشَّامِ إِلَّا تَعْدِلُ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2519

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل جو دینا حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم (صدقۃ الفطر) جو، کھجور، کشمش یا پنیر سے ایک صاع نکالا کرتے تھے۔ اور (بعد میں بھی) ہم اسی طرح نکالتے رہے حتیٰ کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا دور آگیا تو انھوں نے فرمایا: ’’میں سمجھتا ہوں کہ شام کی گندگی کے دو مد (نصف صاع) جو کے ایک صاع کے برابر ہیں۔
تشریح : یہ رائے صرف سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ہی کی نہ تھی بلکہ کچھ دیگر صحابہ کرامؓ بھی اس رائے کے حامل تھے۔ دیکھئے حدیث: ۲۵۱۴ کے فوائد ومسائل۔ یہ رائے صرف سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ہی کی نہ تھی بلکہ کچھ دیگر صحابہ کرامؓ بھی اس رائے کے حامل تھے۔ دیکھئے حدیث: ۲۵۱۴ کے فوائد ومسائل۔