سنن النسائي - حدیث 2515

كِتَابُ الزَّكَاةِ الزَّبِيبُ صحيح أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ وَكِيعٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ كُنَّا نُخْرِجُ صَدَقَةَ الْفِطْرِ إِذْ كَانَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ فَلَمْ نَزَلْ كَذَلِكَ حَتَّى قَدِمَ مُعَاوِيَةُ مِنْ الشَّامِ وَكَانَ فِيمَا عَلَّمَ النَّاسَ أَنَّهُ قَالَ مَا أَرَى مُدَّيْنِ مِنْ سَمْرَاءِ الشَّامِ إِلَّا تَعْدِلُ صَاعًا مِنْ هَذَا قَالَ فَأَخَذَ النَّاسُ بِذَلِكَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2515

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل (صدقئہ فطر میں)کشمش (دینا) حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہﷺ ہم میں تشریف فرما تھے تو ہم صدقۃ الفطر طعام، کھجور، جو یا پنیر سے ایک صاع نکالا کرتے تھے۔ ہم اسی طرح نکالتے رہے حتیٰ کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ شام سے (مدینہ منورہ) آئے تو جو باتیں انھوں نے لوگوں کو سکھائیں، ان میں سے ایک یہ بھی تھی کہ انھوں نے فرمایا: میں سمجھتا ہوں شامی گندم کے دو مد قیمت میں کھجور وغیرہ کے صاع کے برابر ہیں۔ تو لوگوں نے اس پر عمل شروع کر دیا۔
تشریح : صاع چار مد کا ہوتا ہے گویا گندم کا نصف صاع قیمت کے لحاظ سے کھجور وغیرہ کے صاع کے برابر تھا۔ صاع دراصل برتن کی صورت میں ایک پیمانہ ہے، وزن نہیں۔ ظاہر ہے برتن کے اندر ہر جنس برابر وزن کی نہیں ہوتی۔ گندم کا الگ وزن ہوگا، کھجوروں کا الگ، جو کا الگ اور کشمش کا الگ، لہٰذا اصل تو یہی ہے کہ صاع بھر کر غلہ دیا جائے جو بھی ہو، مگر وہ صاع ہر جگہ مہیا نہیں۔ بعض علماء نے حجاز کا پرانا صاع نبوی مہیا ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ اور یہ بھی کہا ہے کہ اس میں تقریباً ڈھائی کلو گندم آتی ہے۔ (مد کا پیمانہ تو میں نے بھی سعیدی خاندان کے ہاں دیکھا ہے) عام طور پر صاع کا جو وزن کتابوں میں مرقوم ہے، وہ بھی کوئی ڈھائی کلو بنتا ہے کیونکہ رطل نوے مثقال کا ہوتا ہے اور ہر مثقال ساڑھے چار ماشے کا، لہٰذا رطل: 405=41/2x90 ماشے کا ہوا۔ اور ایک صاع 5 رطل کا ہوتا ہے، لہٰذا صاع 2150=51/3x405 ماشے کا ہوا جو 180 تولے بنتے ہیں اور ایک تولہ 11.664 گرام کا ہوتا ہے، لہٰذا 2099.52=11.664x180 گرام ہوا، لہٰذا صدقہ فطر میں احتیاطاً ڈھائی کلو غلہ دیا جائے۔ (دیکھئے، حدیث: ۲۴۴۷) صاع چار مد کا ہوتا ہے گویا گندم کا نصف صاع قیمت کے لحاظ سے کھجور وغیرہ کے صاع کے برابر تھا۔ صاع دراصل برتن کی صورت میں ایک پیمانہ ہے، وزن نہیں۔ ظاہر ہے برتن کے اندر ہر جنس برابر وزن کی نہیں ہوتی۔ گندم کا الگ وزن ہوگا، کھجوروں کا الگ، جو کا الگ اور کشمش کا الگ، لہٰذا اصل تو یہی ہے کہ صاع بھر کر غلہ دیا جائے جو بھی ہو، مگر وہ صاع ہر جگہ مہیا نہیں۔ بعض علماء نے حجاز کا پرانا صاع نبوی مہیا ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ اور یہ بھی کہا ہے کہ اس میں تقریباً ڈھائی کلو گندم آتی ہے۔ (مد کا پیمانہ تو میں نے بھی سعیدی خاندان کے ہاں دیکھا ہے) عام طور پر صاع کا جو وزن کتابوں میں مرقوم ہے، وہ بھی کوئی ڈھائی کلو بنتا ہے کیونکہ رطل نوے مثقال کا ہوتا ہے اور ہر مثقال ساڑھے چار ماشے کا، لہٰذا رطل: 405=41/2x90 ماشے کا ہوا۔ اور ایک صاع 5 رطل کا ہوتا ہے، لہٰذا صاع 2150=51/3x405 ماشے کا ہوا جو 180 تولے بنتے ہیں اور ایک تولہ 11.664 گرام کا ہوتا ہے، لہٰذا 2099.52=11.664x180 گرام ہوا، لہٰذا صدقہ فطر میں احتیاطاً ڈھائی کلو غلہ دیا جائے۔ (دیکھئے، حدیث: ۲۴۴۷)