سنن النسائي - حدیث 251

ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ بَاب ذِكْرِ مَا يَكْفِي الْجُنُبَ مِنْ إِفَاضَةِ الْمَاءِ عَلَى رَأْسِهِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ تَمَارَوْا فِي الْغُسْلِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ إِنِّي لَأَغْسِلُ كَذَا وَكَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا أَنَا فَأُفِيضُ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثَ أَكُفٍّ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 251

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ جنبی کے لیے سر پر کتنا پانی بہانا کافی ہے؟ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کچھ لوگوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غسل کے بارے میں اختلاف کیا۔ کسی نے کہا کہ میں تو اتنی اتنی دفعہ (سر کو) دھوتا ہوں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں تو اپنے سر پر صرف تین چلو پانی بہاتا ہوں۔‘‘
تشریح : اگر مسنون طریقے کے مطابق پہلے وضو کیا جائے، پھر بالوں کا خلال کرکے جڑیں تر کر لی جائیں تو سر پر تین چلو پانی بہانا ہی کافی ہوگا۔ کوئی جگہ اور کوئی بال خشک نہ رہے گا، نیز پانی کی بچت بھی ہوگی۔ ان روایات میں غسل جنابت سے پہلے نماز والا وضو کرنے کا بیان تو ہے لیکن انمی سے کسی میں بھی سر کے مسح کا ذکر نہیں ہے۔ گویا مسح کی بجائے سر پر تین چلو پانی بہانا ضروری ہے، اسی طرح پاؤں بھی نہیں دھونے، بلکہ پاؤں غسل کرنے کے بعد آخر میں دھوئے جائیں گے، البتہ یہ ضروری ہے کہ دوران غسل میں اگلی اور پچھلی شرم گاہ کو ہاتھ نہ لگے ورنہ وضو برقرار نہیں رہے گا، اسی لیے روایات میں صراحت ہے کہ وضو کرنے سے پہلے شرم گاہ اچھی طرح دھولے۔ اس اعتبار سے غسل جنابت میں یہ ضروری ہے کہ پہلے شرم گاہ صاف کرے، پھر ہاتھ دھو کر وضو کرے، اس میں سر میں مسح کرنے کی بجائے تین لپ پانی ڈالے، پھر پورا غسل کرلے اور آخر میں دونوں پاؤں دھولے۔ اگر مسنون طریقے کے مطابق پہلے وضو کیا جائے، پھر بالوں کا خلال کرکے جڑیں تر کر لی جائیں تو سر پر تین چلو پانی بہانا ہی کافی ہوگا۔ کوئی جگہ اور کوئی بال خشک نہ رہے گا، نیز پانی کی بچت بھی ہوگی۔ ان روایات میں غسل جنابت سے پہلے نماز والا وضو کرنے کا بیان تو ہے لیکن انمی سے کسی میں بھی سر کے مسح کا ذکر نہیں ہے۔ گویا مسح کی بجائے سر پر تین چلو پانی بہانا ضروری ہے، اسی طرح پاؤں بھی نہیں دھونے، بلکہ پاؤں غسل کرنے کے بعد آخر میں دھوئے جائیں گے، البتہ یہ ضروری ہے کہ دوران غسل میں اگلی اور پچھلی شرم گاہ کو ہاتھ نہ لگے ورنہ وضو برقرار نہیں رہے گا، اسی لیے روایات میں صراحت ہے کہ وضو کرنے سے پہلے شرم گاہ اچھی طرح دھولے۔ اس اعتبار سے غسل جنابت میں یہ ضروری ہے کہ پہلے شرم گاہ صاف کرے، پھر ہاتھ دھو کر وضو کرے، اس میں سر میں مسح کرنے کی بجائے تین لپ پانی ڈالے، پھر پورا غسل کرلے اور آخر میں دونوں پاؤں دھولے۔