كِتَابُ الزَّكَاةِ فَرْضُ زَكَاةِ رَمَضَانَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ دُونَ الْمُعَاهِدِينَ صحيح أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ السَّكَنِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَهْضَمٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ نَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ عَلَى الْحُرِّ وَالْعَبْدِ وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى وَالصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَأَمَرَ بِهَا أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلَاةِ
کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل
زکاۃ رمضان مسلمانوں پر فرض ہے ‘ذمیوں پرنہیں
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے صدقہ فطر ہر چھوٹے، بڑے، مذکر، مونث، آزاد اور غلام مسلمان پر کھجور اور جو سے ایک صاع مقرر فرمایا ہے اور حکم دیا ہے کہ اس کی ادائیگی نماز عید کے لیے جانے سے پہلے کی جائے۔
تشریح :
(۱) صدقہ فطر کی ادائیگی نماز عید فطر سے قبل واجب ہے نماز کے بعد ادا کیا ہوا صدقہ، صدقہ فطر نہیں ہوگا اور تاخیر کرنے والا شخص اس واجب کی ادائیگی سے محروم رہے گا۔ سنن ابوداؤد میں حدیث ہے کہ جس نے صدقہ فطر عید سے پہلے ادا کیا تو وہ مقبول ہے اور اگر عید کے بعد ادا کیا گیا تو وہ عام صدقات میں سے ایک صدقہ متصور ہوگا۔ دیکھیے (سنن ابی داؤد، الزکاۃ، حدیث: ۱۶۰۹) (۲) صدقۃ الفطر وقت سے پہلے بھی دیا جا سکتا ہے کیونکہ مقصد تو فقیر کی حاجت برآری ہے، خصوصاً اگر صدقۃ الفطر اجتماعی طور پر جمع کر کے تقسیم کرنا مقصود ہو تو لازماً وقت سے پہلے ہی اکٹھا کیا جائے گا۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔ بعض صحابہ سے چند دن قبل صدقۃ الفطر جمع کرنے کا ثبوت ملتا ہے۔
(۱) صدقہ فطر کی ادائیگی نماز عید فطر سے قبل واجب ہے نماز کے بعد ادا کیا ہوا صدقہ، صدقہ فطر نہیں ہوگا اور تاخیر کرنے والا شخص اس واجب کی ادائیگی سے محروم رہے گا۔ سنن ابوداؤد میں حدیث ہے کہ جس نے صدقہ فطر عید سے پہلے ادا کیا تو وہ مقبول ہے اور اگر عید کے بعد ادا کیا گیا تو وہ عام صدقات میں سے ایک صدقہ متصور ہوگا۔ دیکھیے (سنن ابی داؤد، الزکاۃ، حدیث: ۱۶۰۹) (۲) صدقۃ الفطر وقت سے پہلے بھی دیا جا سکتا ہے کیونکہ مقصد تو فقیر کی حاجت برآری ہے، خصوصاً اگر صدقۃ الفطر اجتماعی طور پر جمع کر کے تقسیم کرنا مقصود ہو تو لازماً وقت سے پہلے ہی اکٹھا کیا جائے گا۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔ بعض صحابہ سے چند دن قبل صدقۃ الفطر جمع کرنے کا ثبوت ملتا ہے۔