سنن النسائي - حدیث 2503

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَاب فَرْضِ زَكَاةِ رَمَضَانَ عَلَى الْمَمْلُوكِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ عَلَى الذَّكَرِ وَالْأُنْثَى وَالْحُرِّ وَالْمَمْلُوكِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ قَالَ فَعَدَلَ النَّاسُ إِلَى نِصْفِ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2503

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل غلام اور لونڈی پر بھی زکاۃ رمضان(صدقۃ الفطر)فرض ہے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے صدقۃ الفطر ہر مذکر، مونث، آزاد اور غلام پر کھجور یا جو کا ایک صاع مقرر فرمایا ہے۔ بعد میں لوگوں نے گندم کے نصف صاع کو اختیار کر لیا۔
تشریح : (۱) صدقۃ الفطر ہر امیر اور غریب پر واجب ہے، جو خود فقیر ونادار ہے وہ اگرچہ لینے کا مستحق ہے لیکن اس کے پاس جو صدقۃ الفطر جمع ہو جائے اس میں سے اپنا صدقہ نکالے، نیز اس کے وجوب کے لیے روزے رکھنا شرط نہیں۔ اگر کسی نے شرعی عذر کی بنا پر روزے نہ رکھے ہوں تو صدقۃ الفطر اس پر بھی واجب ہے حتیٰ کہ نومولود بچے پر بھی اور کھوسٹ بوڑھے پر بھی، مریض پر بھی اور مسافر پر بھی۔ (۲) ایک صاع ۲ کلو ۱۰۰ گرام ہے جسے تقریباً اڑھائی کلو کہتے ہیں۔ تفصیل ان شاء اللہ آگے (حدیث: ۲۵۱۵ کے) فوائد میں آئے گی۔ (۱) صدقۃ الفطر ہر امیر اور غریب پر واجب ہے، جو خود فقیر ونادار ہے وہ اگرچہ لینے کا مستحق ہے لیکن اس کے پاس جو صدقۃ الفطر جمع ہو جائے اس میں سے اپنا صدقہ نکالے، نیز اس کے وجوب کے لیے روزے رکھنا شرط نہیں۔ اگر کسی نے شرعی عذر کی بنا پر روزے نہ رکھے ہوں تو صدقۃ الفطر اس پر بھی واجب ہے حتیٰ کہ نومولود بچے پر بھی اور کھوسٹ بوڑھے پر بھی، مریض پر بھی اور مسافر پر بھی۔ (۲) ایک صاع ۲ کلو ۱۰۰ گرام ہے جسے تقریباً اڑھائی کلو کہتے ہیں۔ تفصیل ان شاء اللہ آگے (حدیث: ۲۵۱۵ کے) فوائد میں آئے گی۔