سنن النسائي - حدیث 2484

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَاب مَانِعِ زَكَاةِ مَالِهِ صحيح أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى الْأَشْيَبُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ الْمَدَنِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ آتَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَالًا فَلَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهُ مُثِّلَ لَهُ مَالُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ لَهُ زَبِيبَتَانِ يَأْخُذُ بِلِهْزِمَتَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُ أَنَا مَالُكَ أَنَا كَنْزُكَ ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمْ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ الْآيَةَ(آل عمران:180)

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2484

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل جو شخص اپنے مال کی زکاۃ نہ دے تو؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص کو اللہ تعالیٰ مال عطا فرمائے، پھر وہ اس کی زکاۃ نہ دے تو قیامت کے دن اس کے مال کو اس کے سامنے گنجے سانپ کی صورت دی جائے گی جس کی آنکھوں پر دو سیاہ نقطے ہوں گے۔ وہ اس شخص کے منہ کے دونوں کناروں کو پکڑ لے گا اور کہے گا: میں تیرا مال ہوں۔ میں تیرا خزانہ ہوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: {وَ لَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَآ اٰتٰہُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ} (آل عمران: ۱۸۰ ’’جو لوگ اس مال میں بخل کرتے ہیں جو ان کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے عطا فرمایا ہے (وہ اس (بخل کو اپنے لیے ہرگز بہتر نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لیے برا ہے اور قیامت کے دن وہ مال ان کے گلے کا طوق بنا دیا جائے گا۔‘‘
تشریح : اس قسم کا سانپ بہت زہریلا ہوتا ہے اور اس کا ڈسا ہوا بچتا نہیں۔ ڈراؤنا بھی بہت ہوتا ہے۔ مزید دیکھیے، حدیث: ۲۴۳۳، ۲۴۵۰۔ اس قسم کا سانپ بہت زہریلا ہوتا ہے اور اس کا ڈسا ہوا بچتا نہیں۔ ڈراؤنا بھی بہت ہوتا ہے۔ مزید دیکھیے، حدیث: ۲۴۳۳، ۲۴۵۰۔