كِتَابُ الزَّكَاةِ بَاب زَكَاةِ الْحُلِيِّ حسن أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ حُسَيْنًا قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ قَالَ جَاءَتْ امْرَأَةٌ وَمَعَهَا بِنْتٌ لَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَدِ ابْنَتِهَا مَسَكَتَانِ نَحْوَهُ مُرْسَلٌ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ خَالِدٌ أَثْبَتُ مِنْ الْمُعْتَمِرِ
کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل
زیورات کی زکاۃ
حضرت عمرو بن شعیب بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہﷺ کے پاس آئی۔ اس کے ساتھ اس کی ایک بیٹی بھی تھی جس کے ہاتھ میں دو کنگن تھے۔ آگے پوری روایت مذکورہ بالا کی مانند۔ یہ روایت مرسل، یعنی منقطع ہے (کیونکہ عمرو بن شعیب واقعہ کے عینی شاہد نہیں)۔
امام ابوعبدالرحمن (نسائی) رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں: (سابقہ حدیث: ۲۴۸۱ کا راوی) خالد (اس حدیث: ۲۴۸۲ کے راوی) معتمر سے زیادہ ثقہ ہے۔
تشریح :
خالد کی روایت متصل ہے جبکہ معتمر کی روایت منقطع ہے کیونکہ عمرو بن شعیب صحابی ہیں نہ تابعی بلکہ نچلے طبقے کے راوی ہیں، تاہم یہ روایت بھی سابقہ حدیث کی وجہ سے حسن درجے کی ہے۔
خالد کی روایت متصل ہے جبکہ معتمر کی روایت منقطع ہے کیونکہ عمرو بن شعیب صحابی ہیں نہ تابعی بلکہ نچلے طبقے کے راوی ہیں، تاہم یہ روایت بھی سابقہ حدیث کی وجہ سے حسن درجے کی ہے۔