سنن النسائي - حدیث 247

ذِكْرُ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ بَاب إِعَادَةِ الْجُنُبِ غَسْلَ يَدَيْهِ بَعْدَ إِزَالَةِ الْأَذَى عَنْ جَسَدِهِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ وَصَفَتْ عَائِشَةُ غُسْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْجَنَابَةِ قَالَتْ كَانَ يَغْسِلُ يَدَيْهِ ثَلَاثًا ثُمَّ يُفِيضُ بِيَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فَيَغْسِلُ فَرْجَهُ وَمَا أَصَابَهُ قَالَ عُمَرُ وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ يُفِيضُ بِيَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ يَتَمَضْمَضُ ثَلَاثًا وَيَسْتَنْشِقُ ثَلَاثًا وَيَغْسِلُ وَجْهَهُ ثَلَاثًا ثُمَّ يُفِيضُ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثًا ثُمَّ يَصُبُّ عَلَيْهِ الْمَاءَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 247

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ جنبی کو اپنے جسم سے نجاست صاف کرنے کے بعد دوبارہ ہاتھ دھونے چاہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا غسل جنابت بیان فرمایا، کہا: آپ اپنے ہاتھوں کو تین دفعہ دھوتے، پھر اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں پر تین دفعہ پانی ڈال کر اپنی شرم گاہ اور دوسری لگی ہوئی رطوبت دھوتے، (راویٔ حدیث) عمر بن عبید کہتے ہیں کہ میرے علم کے مطابق انھوں (استاذ) نے یہی کہا، پھر اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں پر تین دفعہ پانی ڈالتے، پھر تین دفعہ کلی فرماتے اور تین دفعہ ناک میں پانی ڈڑھا کر اسے صاف کرتے، پھر اپنا چہرہ اور دونوں بازو تین دفعہ دھوتے، پھر اپنے سر پر تین دفعہ پانی بہاتے، پھر اپنے (سارے جسم) پر پانی بہاتے۔
تشریح : پہلی دفعہ ہاتھ دھونا تو ہاتھوں کی صفائی کے لیے تھا تاکہ برتن کا پانی آلودہ نہ ہو۔ شرم گاہ اور رانوں کو دھونے کے بعد پھر ہاتھ دھونا وضو کا جز ہے، لہٰذا ہاتھ دوبارہ دھوئے جائیں گے۔ سب سے آخر میں پاؤں دھوئیں گے جس کا ان روایات میں ذکر نہیں، البتہ دیگر روایات میں ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الغسل، حدیث: ۲۴۹) پہلی دفعہ ہاتھ دھونا تو ہاتھوں کی صفائی کے لیے تھا تاکہ برتن کا پانی آلودہ نہ ہو۔ شرم گاہ اور رانوں کو دھونے کے بعد پھر ہاتھ دھونا وضو کا جز ہے، لہٰذا ہاتھ دوبارہ دھوئے جائیں گے۔ سب سے آخر میں پاؤں دھوئیں گے جس کا ان روایات میں ذکر نہیں، البتہ دیگر روایات میں ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الغسل، حدیث: ۲۴۹)