سنن النسائي - حدیث 2460

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَاب الْجَمْعِ بَيْنَ الْمُتَفَرِّقِ وَالتَّفْرِيقِ بَيْنَ الْمُجْتَمِعِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي الزَّرْقَاءِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ سَاعِيًا فَأَتَى رَجُلًا فَآتَاهُ فَصِيلًا مَخْلُولًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثْنَا مُصَدِّقَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنَّ فُلَانًا أَعْطَاهُ فَصِيلًا مَخْلُولًا اللَّهُمَّ لَا تُبَارِكْ فِيهِ وَلَا فِي إِبِلِهِ فَبَلَغَ ذَلِكَ الرَّجُلَ فَجَاءَ بِنَاقَةٍ حَسْنَاءَ فَقَالَ أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَإِلَى نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ بَارِكْ فِيهِ وَفِي إِبِلِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2460

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل علیحدہ علیحدہ جانوروں کو اکٹھا یا اکٹھے جانوروں کو علیحدہ علیحدہ کرنا (منع ہے) حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو زکاۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا۔ وہ ایک شخص کے پاس آیا تو اس نے اسے ایک کمزور سا اونٹ کا بچہ دیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہم نے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے ایک شخص کو صدقہ وصول کرنے کے لیے بھیجا لیکن فلاں شخص نے اسے یہ کمزور سا اونٹ کا بچہ دیا ہے۔ اے اللہ! اس میں اور اس کے اونٹوں میں برکت نہ فرمانا۔‘‘ آپ کی یہ بات اس شخص کو پہنچی تو وہ ایک خوب صورت اونٹنی لے کر آیا اور عرض پرداز ہوا کہ میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے توبہ کرتا ہوں اور معافی مانگتا ہوں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے اللہ! اس میں اور اس کے اونٹوں میں برکت فرما۔‘‘
تشریح : محقق کتاب نے مذکورہ روایت کو سفیان ثوری کی وجہ سے سنداً ضعیف قرار دیا ہے کیونکہ سفیان ثوری مدلس ہیں جبکہ دیگر ائمہ ومحققین نے ان کی تدلیس کے باوجود ان کی روایات کو قبول کیا ہے، لہٰذا ان کی تدلیس ضرر رساں نہیں۔ اسی لیے حافظ ابن حجرk نے انھیں طبقات المدلسین، میں، مدلسین کے دوسرے طبقے میں شمار کیا ہے۔ دیکھیے: (طبقات المدلسین، ص: ۲۱، طبعہ دارالبیان بنا بریں دیگر محققین نے اس روایت کو صحیح الاسناد قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی: ۲۲/ ۱۲۷- ۱۲۹، وصحیح سنن النسائی اللالبانی، رقم: ۲۴۵۷ محقق کتاب نے مذکورہ روایت کو سفیان ثوری کی وجہ سے سنداً ضعیف قرار دیا ہے کیونکہ سفیان ثوری مدلس ہیں جبکہ دیگر ائمہ ومحققین نے ان کی تدلیس کے باوجود ان کی روایات کو قبول کیا ہے، لہٰذا ان کی تدلیس ضرر رساں نہیں۔ اسی لیے حافظ ابن حجرk نے انھیں طبقات المدلسین، میں، مدلسین کے دوسرے طبقے میں شمار کیا ہے۔ دیکھیے: (طبقات المدلسین، ص: ۲۱، طبعہ دارالبیان بنا بریں دیگر محققین نے اس روایت کو صحیح الاسناد قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی: ۲۲/ ۱۲۷- ۱۲۹، وصحیح سنن النسائی اللالبانی، رقم: ۲۴۵۷