سنن النسائي - حدیث 2451

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَاب سُقُوطِ الزَّكَاةِ عَنْ الْإِبِلِ إِذَا كَانَتْ رُسُلًا لِأَهْلِهَا وَلِحُمُولَتِهِمْ حسن أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ بَهْزَ بْنَ حَكِيمٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي كُلِّ إِبِلٍ سَائِمَةٍ مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ ابْنَةُ لَبُونٍ لَا تُفَرَّقُ إِبِلٌ عَنْ حِسَابِهَا مَنْ أَعْطَاهَا مُؤْتَجِرًا لَهُ أَجْرُهَا وَمَنْ مَنَعَهَا فَإِنَّا آخِذُوهَا وَشَطْرَ إِبِلِهِ عَزْمَةً مِنْ عَزَمَاتِ رَبِّنَا لَا يَحِلُّ لِآلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا شَيْءٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2451

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل جب اونٹ گھر والوں کے دودھ اور سواری کے لیے ہوں تو ان پر زکاۃ نہیں حضرت بہز بن حکیم کے دادا نے کہا کہ میں نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے سنا: ’’باہر چرنے والے اونٹوں کی زکاۃ ہر چالیس اونٹوں میں ایک بنت لبون (دو برس کی اونٹنی) ہے۔ اونٹوں کو ان کے حساب ومقدار سے ادھر ادھر نہ کیا جائے۔ جو آدمی ثواب حاصل کرنے کے لیے زکاۃ دے گا، اسے اس کا ثواب ملے گا اور جو نہ دے گا، ہم اس سے زکاۃ تو (بہر صورت) وصول کریں گے اور اس کے نصف اونٹ بھی ضبط کر لیں گے۔ زکاۃ ہمارے رب کے فرائض میں سے ایک فریضہ ہے اور محمدﷺ کے خاندان کے لیے ذرہ بھر زکاۃ بھی جائز نہیں۔‘‘
تشریح : (۱) امام نسائی رحمہ اللہ نے باب والا مسئلہ ’’چرنے والے اونٹوں۔‘‘ سے استنباط کیا ہے کیونکہ جو اونٹ گھریلو ضروریات کے لیے ہوتے ہیں، انھیں گھر میں رکھا جاتا ہے اور انھیں چارہ ڈالا جاتا ہے۔ اور ان میں واقعتاً زکاۃ نہیں۔ اونٹوں کے علاوہ بھی جو چیز انسان کی ذاتی ضروریات کے لیے ہو، اس میں زکاۃ نہیں، خواہ وہ کتنی ہی قیمتی کیوں نہ ہو؟ (۲) ’’ادھر ادھر نہ کیا جائے۔‘‘ اس کا دوسرا مفہوم بھی ہو سکتا ہے جو حدیث: ۲۴۴۹ کے فائدہ: ۱۰ میں بیان ہوا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے (حدیث: ۲۴۴۶) (۱) امام نسائی رحمہ اللہ نے باب والا مسئلہ ’’چرنے والے اونٹوں۔‘‘ سے استنباط کیا ہے کیونکہ جو اونٹ گھریلو ضروریات کے لیے ہوتے ہیں، انھیں گھر میں رکھا جاتا ہے اور انھیں چارہ ڈالا جاتا ہے۔ اور ان میں واقعتاً زکاۃ نہیں۔ اونٹوں کے علاوہ بھی جو چیز انسان کی ذاتی ضروریات کے لیے ہو، اس میں زکاۃ نہیں، خواہ وہ کتنی ہی قیمتی کیوں نہ ہو؟ (۲) ’’ادھر ادھر نہ کیا جائے۔‘‘ اس کا دوسرا مفہوم بھی ہو سکتا ہے جو حدیث: ۲۴۴۹ کے فائدہ: ۱۰ میں بیان ہوا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے (حدیث: ۲۴۴۶)