كِتَابُ الزَّكَاةِ بَاب التَّغْلِيظِ فِي حَبْسِ الزَّكَاةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ جَامِعِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ رَجُلٍ لَهُ مَالٌ لَا يُؤَدِّي حَقَّ مَالِهِ إِلَّا جُعِلَ لَهُ طَوْقًا فِي عُنُقِهِ شُجَاعٌ أَقْرَعُ وَهُوَ يَفِرُّ مِنْهُ وَهُوَ يَتْبَعُهُ ثُمَّ قَرَأَ مِصْدَاقَهُ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمْ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ هُوَ خَيْرًا لَهُمْ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَهُمْ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْآيَةَ (آل عمران:180)
کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل
زکاۃ روک لینے پر سخت وعید
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اپنے مال کا حق (زکاۃ ادا نہ کرتا ہو تو (قیامت کے دن وہ مال اس کے گلے میں گنجے سانپ کی صورت میں طوق بنا دیا جائے گا۔ وہ اس سے بھاگے گا، مگر وہ اس کے پیچھے دوڑے گا، پھر آپ نے اللہ تعالیٰ کی کتاب میں سے اس کی تصدیق کے لیے یہ آیت پڑھی: {وَلَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ… الخ} ’’جو لوگ اللہ تعالیٰ کے دیے ہوئے مال میں بخل کرتے ہیں، وہ یہ نہ سمجھیں کہ وہ مال ان کے لیے بہتر ہے، بلکہ وہ ان کے لیے بدتر ہے۔ اور جس مال کے ساتھ انھوں نے بخل کیا، قیامت کے دن وہ ان کے گلے کا طوق بنایا جائے گا۔‘‘
تشریح :
’’گنجا سانپ۔‘‘ سانپ کے جسم پر توبال ہوتے ہی نہیں، لہٰذا گنجے سے مراد یہ ہے کہ کثرت زہر یا درازی عمر کی وجہ سے اس کے سر پر سے چمڑا تک اڑ چکا ہوگا۔ (النھایۃ لابن الاثیر
’’گنجا سانپ۔‘‘ سانپ کے جسم پر توبال ہوتے ہی نہیں، لہٰذا گنجے سے مراد یہ ہے کہ کثرت زہر یا درازی عمر کی وجہ سے اس کے سر پر سے چمڑا تک اڑ چکا ہوگا۔ (النھایۃ لابن الاثیر