كِتَابُ الزَّكَاةِ بَاب وُجُوبِ الزَّكَاةِ ضعيف أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ اللَّيْثِ قَالَ أَنْبَأَنَا خَالِدٌ عَنْ ابْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ نُعَيْمٍ الْمُجْمِرِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي صُهَيْبٌ أَنَّهُ سَمِعَ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَمِنْ أَبِي سَعِيدٍ يَقُولَانِ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ أَكَبَّ فَأَكَبَّ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا يَبْكِي لَا نَدْرِي عَلَى مَاذَا حَلَفَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فِي وَجْهِهِ الْبُشْرَى فَكَانَتْ أَحَبَّ إِلَيْنَا مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْ عَبْدٍ يُصَلِّي الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ وَيَصُومُ رَمَضَانَ وَيُخْرِجُ الزَّكَاةَ وَيَجْتَنِبُ الْكَبَائِرَ السَّبْعَ إِلَّا فُتِّحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ فَقِيلَ لَهُ ادْخُلْ بِسَلَامٍ
کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل
زکاۃ کی فرضیت
حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن ہمیں خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے تین دفعہ فرمایا: ’’قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!‘‘ پھر آپ نے سر جھکا لیا۔ ہم میں سے ہر شخص بھی سر جھکا کر رونے لگا۔ ہم نے جانتے تھے کہ آپ نے کس چیز پر قسم کھائی ہے؟ پھر آپ نے سر مبارک اٹھایا تو چہرے میں خوشی کے آثار تھے اور آپ کی خوشی ہمارے لیے سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ محبوب تھی، پھر آپ نے فرمایا: ’’جو شخص پانچ فرض نمازیں پڑھے اور رمضان کے روزے رکھے، زکاۃ ادا کرے اور سات کبیرہ گناہوں سے پرہیز کرے، اس کے لیے جنت کے سب دروازے کھول دیے جائیں گے اور اسے کہا جائے گا: سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جا۔‘‘
تشریح :
(۱) ’’رونے لگا۔‘‘ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تین دفعہ قسم کھانا موقع کی اہمیت کو ظاہر کرتا تھا۔ اور نیک شخص کی روحانیت کو متاثر کرنے کے لیے اتنا ہی کافی تھا۔ (۲) ’’سرخ اونٹوں سے۔‘‘ اس ماحول میں عربوں کے نزدیک سرخ اونٹ سب سے زیادہ اہمیت اور قیمت رکھتے تھے، گویا مراد دنیا کی قیمت سے قیمتی چیز ہے، یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی ہمارے لیے دنیا کی ہر چیز سے اہم تھی۔ (۳) ’’سات کبیرہ گناہ۔‘‘ سرک، جادو، ناحق قتل، سود خوری، یتیم کا مال کھا جانا، جہاد سے بھاگنا اور پاک دامن مومنہ عورتوں پر تہمت لگانا ہیں۔ (۴) ’’جنت کے سب دروازے۔‘‘ جنت کے کل دروازے آٹھ ہیں جبکہ جہنم کے سات دروازے ہیں۔ (۵) ’’سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جا۔‘‘ کیونکہ کبیرہ گناہوں کے اجتناب سے صغیرہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں اور یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے۔ ہاں، اگر کبائر سے اجتناب نہ کیا جائے تو صغائر بھی معاف نہیں ہوتے۔
(۱) ’’رونے لگا۔‘‘ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تین دفعہ قسم کھانا موقع کی اہمیت کو ظاہر کرتا تھا۔ اور نیک شخص کی روحانیت کو متاثر کرنے کے لیے اتنا ہی کافی تھا۔ (۲) ’’سرخ اونٹوں سے۔‘‘ اس ماحول میں عربوں کے نزدیک سرخ اونٹ سب سے زیادہ اہمیت اور قیمت رکھتے تھے، گویا مراد دنیا کی قیمت سے قیمتی چیز ہے، یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی ہمارے لیے دنیا کی ہر چیز سے اہم تھی۔ (۳) ’’سات کبیرہ گناہ۔‘‘ سرک، جادو، ناحق قتل، سود خوری، یتیم کا مال کھا جانا، جہاد سے بھاگنا اور پاک دامن مومنہ عورتوں پر تہمت لگانا ہیں۔ (۴) ’’جنت کے سب دروازے۔‘‘ جنت کے کل دروازے آٹھ ہیں جبکہ جہنم کے سات دروازے ہیں۔ (۵) ’’سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جا۔‘‘ کیونکہ کبیرہ گناہوں کے اجتناب سے صغیرہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں اور یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے۔ ہاں، اگر کبائر سے اجتناب نہ کیا جائے تو صغائر بھی معاف نہیں ہوتے۔