سنن النسائي - حدیث 2438

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَاب وُجُوبِ الزَّكَاةِ حسن الإسناد أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ بَهْزَ بْنَ حَكِيمٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا أَتَيْتُكَ حَتَّى حَلَفْتُ أَكْثَرَ مِنْ عَدَدِهِنَّ لِأَصَابِعِ يَدَيْهِ أَنْ لَا آتِيَكَ وَلَا آتِيَ دِينَكَ وَإِنِّي كُنْتُ امْرَأً لَا أَعْقِلُ شَيْئًا إِلَّا مَا عَلَّمَنِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولُهُ وَإِنِّي أَسْأَلُكَ بِوَحْيِ اللَّهِ بِمَا بَعَثَكَ رَبُّكَ إِلَيْنَا قَالَ بِالْإِسْلَامِ قُلْتُ وَمَا آيَاتُ الْإِسْلَامِ قَالَ أَنْ تَقُولَ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَى اللَّهِ وَتَخَلَّيْتُ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2438

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل زکاۃ کی فرضیت حضرت بہز بن حکیم کے دادا سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے (اسلام لاتے وقت) کہا: اے اللہ کے نبی! میں نے یہاں اپ کے پاس آنے سے پہلے اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کی تعداد (یعنی دس) سے بھی زیادہ دفعہ قسم کھائی تھی کہ میں نہ آپ کے پاس آؤں گا اور نہ آپ کا دین قبول کروں گا۔ (لیکن اللہ تعالیٰ نے مجھے ہدایت دی ہے تو حاضر ہوگیا ہوں)۔ میں بے سمجھ آدمی ہوں۔ مجھے کچھ معلوم نہیں مگر جو اللہ عزوجل اور اس کا رسول مجھے سکھائیں گے۔ میں اللہ تعالیٰ کی وحی کے واسطے سے آپ سے سوال کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو کیا دے کر ہماری طرف بھیجا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’اسلام دے کر۔‘‘ میں نے عرض کیا: اسلام کی امتیازی باتیں کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’یہ کہ تو کہے: میں نے اپنی ذات کو اللہ تعالیٰ کے احکامات کے لیے مطیع کر دیا ہے اور میں ہر قسم کے شرک سے لا تعلق ہوگیا ہوں۔ اور تو نماز (باجماعت) پڑھے اور زکاۃ کی ادائیگی کرے۔‘‘
تشریح : (۱) راوی حدیث صحابی کا نام معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ ہے۔ (۲) ’’یہ کہ تو کہے۔‘‘ اس سے مراد کلمہ ٔ شہادتین ہے۔ یا توحید پر پختگی مراد ہے کیونکہ کلمۂ شہادتین تو وہ پہلے پڑھ چکا ہوگا۔ آپ کو اللہ کا نبی کہہ کر پکارنا اس بات کی دلیل ہے۔ (۳) اسلام مخالف تمام باتوں اور اشیاء سے براء ت اور بیزاری ہر مسلمان پر واجب ہے۔ (۱) راوی حدیث صحابی کا نام معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ ہے۔ (۲) ’’یہ کہ تو کہے۔‘‘ اس سے مراد کلمہ ٔ شہادتین ہے۔ یا توحید پر پختگی مراد ہے کیونکہ کلمۂ شہادتین تو وہ پہلے پڑھ چکا ہوگا۔ آپ کو اللہ کا نبی کہہ کر پکارنا اس بات کی دلیل ہے۔ (۳) اسلام مخالف تمام باتوں اور اشیاء سے براء ت اور بیزاری ہر مسلمان پر واجب ہے۔