سنن النسائي - حدیث 2435

كِتَابُ الصِّيَامِ صَوْمُ يَوْمَيْنِ مِنْ الشَّهْرِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنِي سَيْفُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ مِنْ خِيَارِ الْخَلْقِ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ عَنْ أَبِي نَوْفَلِ بْنِ أَبِي عَقْرَبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّوْمِ فَقَالَ صُمْ يَوْمًا مِنْ الشَّهْرِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ زِدْنِي زِدْنِي قَالَ تَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ زِدْنِي زِدْنِي يَوْمَيْنِ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ زِدْنِي زِدْنِي إِنِّي أَجِدُنِي قَوِيًّا فَقَالَ زِدْنِي زِدْنِي أَجِدُنِي قَوِيًّا فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ لَيَرُدُّنِي قَالَ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2435

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل مہینے میں دو دن روزہ رکھنا حضرت ابوعقرب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے نقل روزے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ’’مہینے میں ایک روزہ رکھ لیا کر۔‘‘ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! بڑھائیے، بڑھائیے۔ آپ نے (میری بات دوہراتے ہوئے) فرمایا: ’’اے اللہ کے رسول! بڑھائیے بڑھائیے۔ چلو مہینے میں دو دن روزہ رکھ لیا کر۔‘‘ میں نے پھر کہا: اے اللہ کے رسول! بڑھائیے بڑھائیے، میں اپنے آپ کو طاقتور محسوس کرتا ہوں۔ آپ نے (میری بات دوہراتے ہوئے) فرمایا: ’’اے اللہ کے رسول! بڑھائیے بڑھائیے، میں اپنے اپ کو طاقتور محسوس کرتا ہوں۔‘‘ پھر رسول اللہﷺ خاموش ہوگئے حتیٰ کہ میں نے سمجھا کہ آپ میری درخواست رد کر دیں گے۔ آخر آپ نے فرمایا: ’’ہر مہینے میں تین روزے رکھ لیا کر۔‘‘
تشریح : رسول اللہﷺ کا حضرت ابو عقرب کی بات کو دوہرانا استہزا کے طور پر نہیں بلکہ اظہار کراہت کے لیے تھا، گویا آپ نے ان کے لیے زیادہ نفل روزے رکھنا پسند نہیں فرمایا۔ ممکن ہے وہ حقیقتاً کمزور ہوں یا مشقت والا کام کرتے ہوں۔ رسول اللہﷺ کا حضرت ابو عقرب کی بات کو دوہرانا استہزا کے طور پر نہیں بلکہ اظہار کراہت کے لیے تھا، گویا آپ نے ان کے لیے زیادہ نفل روزے رکھنا پسند نہیں فرمایا۔ ممکن ہے وہ حقیقتاً کمزور ہوں یا مشقت والا کام کرتے ہوں۔