سنن النسائي - حدیث 2434

كِتَابُ الصِّيَامِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ فِي الْخَبَرِ فِي صِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ ضعيف أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَبَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ مِلْحَانَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا بِصَوْمِ أَيَّامِ اللَّيَالِي الْغُرِّ الْبِيضِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ وَخَمْسَ عَشْرَةَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2434

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل مہینے کے تین روزوں والی روایت میں موسیٰ بن طلحہ کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر حضرت عبدالملک بن قدامہ بن ملحان نے اپنے والد سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں چاندنی راتوں والے دنوں کے روزوں کا حکم دیا کرتے تھے، یعنی (چاند کی) تیرہ، چودہ اور پندرہ (تاریخ) کا۔
تشریح : (۱) یہ تینوں روایات ایک ہی صاحب بیان فرماتے ہیں، البتہ ان کے والد کے نام کے بارے میں اختلاف ہے۔ علاوہ ازیں یہ تینوں روایات سنداً ضعیف اور معناً صحیح ہیں۔ شیخ البانیk نے مذکورہ تینوں روایات کو حسن قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (ارواء الغلیل: ۴/ ۱۰۱،۱۰۲۔ رقم الحدیث: ۹۴۷، وصحیح سنن النسائی: ۲/ ۱۷۰، ۱۷۱ رقم: ۲۴۲۳، ۲۴۲۵، ۲۴۲۵) (۲) حکم ہمیشہ وجوب کے لیے نہیں ہوتا، قرائن ساتھ دیں تو حکم استحباب یا جواز کے لیے بھی ہوتا ہے، جیسے قرآن کریم میں ارشاد ہے: {وَاِذَا حَلَلْتُمْ فَاصْطَادُوْا} (المآئدۃ۵: ۲) ’’جب احرام کھول لو تو شکار کرو۔‘‘ {فَاِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوۃُ فَانْتَشِرُوْا فِی الْاَرْضِ} (الجمعۃ ۶۲: ۱۰) ’’جب جمعے کی نماز پڑھ لی جائے تو زمین میں پھیل جاؤ۔‘‘ اہل علم میں سے کسی کے نزدیک بھی یہ دونوں کام ضروری نہیں، کوئی بے علم شخص کہہ دے تو الگ بات ہے۔ (۱) یہ تینوں روایات ایک ہی صاحب بیان فرماتے ہیں، البتہ ان کے والد کے نام کے بارے میں اختلاف ہے۔ علاوہ ازیں یہ تینوں روایات سنداً ضعیف اور معناً صحیح ہیں۔ شیخ البانیk نے مذکورہ تینوں روایات کو حسن قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (ارواء الغلیل: ۴/ ۱۰۱،۱۰۲۔ رقم الحدیث: ۹۴۷، وصحیح سنن النسائی: ۲/ ۱۷۰، ۱۷۱ رقم: ۲۴۲۳، ۲۴۲۵، ۲۴۲۵) (۲) حکم ہمیشہ وجوب کے لیے نہیں ہوتا، قرائن ساتھ دیں تو حکم استحباب یا جواز کے لیے بھی ہوتا ہے، جیسے قرآن کریم میں ارشاد ہے: {وَاِذَا حَلَلْتُمْ فَاصْطَادُوْا} (المآئدۃ۵: ۲) ’’جب احرام کھول لو تو شکار کرو۔‘‘ {فَاِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوۃُ فَانْتَشِرُوْا فِی الْاَرْضِ} (الجمعۃ ۶۲: ۱۰) ’’جب جمعے کی نماز پڑھ لی جائے تو زمین میں پھیل جاؤ۔‘‘ اہل علم میں سے کسی کے نزدیک بھی یہ دونوں کام ضروری نہیں، کوئی بے علم شخص کہہ دے تو الگ بات ہے۔