سنن النسائي - حدیث 2429

كِتَابُ الصِّيَامِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ فِي الْخَبَرِ فِي صِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ ضعيف أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ بَكْرٍ عَنْ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ ابْنِ الْحَوْتَكِيَّةِ قَالَ قَالَ أَبِي جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ أَرْنَبٌ قَدْ شَوَاهَا وَخُبْزٌ فَوَضَعَهَا بَيْنَ يَدَيْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ إِنِّي وَجَدْتُهَا تَدْمَى فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ لَا يَضُرُّ كُلُوا وَقَالَ لِلْأَعْرَابِيِّ كُلْ قَالَ إِنِّي صَائِمٌ قَالَ صَوْمُ مَاذَا قَالَ صَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ قَالَ إِنْ كُنْتَ صَائِمًا فَعَلَيْكَ بِالْغُرِّ الْبِيضِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ وَخَمْسَ عَشْرَةَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ الصَّوَابُ عَنْ أَبِي ذَرٍّ وَيُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ وَقَعَ مِنْ الْكُتَّابِ ذَرٌّ فَقِيلَ أَبِي

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2429

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل مہینے کے تین روزوں والی روایت میں موسیٰ بن طلحہ کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر حضرت ابن حوتکہ سے روایت ہے کہ میرے والد ( رضی اللہ عنہ ) نے فرمایا کہ ایک اعرابی رسول اللہﷺ کے پاس حاضر ہوا۔ اس کے پاس بھنا ہوا خرگوش تھا اور روٹیاں بھی تھیں۔ اس نے یہ سب کچھ نبیﷺ کے سامنے رکھ دیا، پھر کہا: میں نے اسے اس حالت میں پایا تھا کہ یہ (اس کا گوشت) خون آلود تھا۔ رسول اللہﷺ نے اپنے صحابہ سے فرمایا: ’’کوئی حرج نہیں، کھاؤ۔‘‘ اور آپ نے اعرابی سے فرمایا: ’’تو بھی کھا۔‘‘ اس نے کہا: میرا تو روزہ ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’کیسا روزہ؟‘‘ اس نے کہا: مہینے کے تین روزے۔ آپ نے فرمایا: ’’اگر تو نے یہ روزے رکھنے ہوں تو چاندنی راتوں کے دنوں کے روزے رکھا کر، یعنی تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کو۔‘‘ امام ابو عبدالرحمن نسائی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’صحیح بات یہ ہے کہ یہ روایت ابن حوتکیہ نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے سنی ہے، شاید کسی کاتب سے لفظ ذر (لکھنے سے) رہ گیا ہے اور اس نے ابی کہہ دیا ہے۔
تشریح : (۱) امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ روایت حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے ہے۔ غلطی سے ابی ذر کو کسی راوی نے ابی پڑھ لیا، ذر رہ گیا یا لکھنے سے ذر رہ گیا، صرف ابی لکھا گیا، اور یہ غلطی آگے منتقل ہوگئی۔ (۲) اکثر اہل علم نے تَدْمٰی کے معنی تحیض (حیض آنے) کے کیے ہیں اور اس بنا پر اس کا گوشت حلال نہیں سمجھتے۔ لیکن اول تو حیض، یعنی خون آنا حرمت کی دلیل نہیں۔ ثانیاً: اگر اس کے معنی گوشت کے خون آلود ہونے کے کر لیے جائیں تو زیادہ صحیح ہے کیونکہ اس کا گوشت ایسا ہی ہوتا ہے۔ (۳) ربذہ، یہ بستی مدینہ منورہ سے کوئی تین میل کے فاصلے پر ہے۔ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ اپنی خوشی سے یہاں منتقل ہوگئے تھے اور یہیں فوت ہوئے… رضی اللہ عنہ … یہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور کی بات ہے۔ (۱) امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ روایت حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے ہے۔ غلطی سے ابی ذر کو کسی راوی نے ابی پڑھ لیا، ذر رہ گیا یا لکھنے سے ذر رہ گیا، صرف ابی لکھا گیا، اور یہ غلطی آگے منتقل ہوگئی۔ (۲) اکثر اہل علم نے تَدْمٰی کے معنی تحیض (حیض آنے) کے کیے ہیں اور اس بنا پر اس کا گوشت حلال نہیں سمجھتے۔ لیکن اول تو حیض، یعنی خون آنا حرمت کی دلیل نہیں۔ ثانیاً: اگر اس کے معنی گوشت کے خون آلود ہونے کے کر لیے جائیں تو زیادہ صحیح ہے کیونکہ اس کا گوشت ایسا ہی ہوتا ہے۔ (۳) ربذہ، یہ بستی مدینہ منورہ سے کوئی تین میل کے فاصلے پر ہے۔ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ اپنی خوشی سے یہاں منتقل ہوگئے تھے اور یہیں فوت ہوئے… رضی اللہ عنہ … یہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور کی بات ہے۔