سنن النسائي - حدیث 2422

كِتَابُ الصِّيَامِ كَيْفَ يَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَذِكْرُ اخْتِلَافِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ فِي ذَلِكَ حسن أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ صِيَامُ الدَّهْرِ وَأَيَّامُ الْبِيضِ صَبِيحَةَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ وَخَمْسَ عَشْرَةَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2422

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل ہر ماہ تین روزے کیسے رکھے؟ اس بارے میں حدیث بیان کرنے والوں کے اختلاف کا ذکر حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر مہینے تین روزے رکھنا (ثواب کے لحاظ سے) زمانے بھر کے روزوں کے برابر ہے۔ اور ایام بیض (چمکتی راتوں والے دن) تیرہ، چودہ اور پندرہ ہیں۔‘‘
تشریح : ان تین راتوں میں چاند پورا ہوتا ہے اور ساری رات رہتا ہے، اس لیے ان کو چمکتی راتیں کہا۔ مقصد مہینے میں تین روزے رکھنا ہے۔ ان دنوں میں رکھے یا سوموار اور جمعرات کے لحاظ سے یا جیسے اتفاق ہو۔ ان تین راتوں میں چاند پورا ہوتا ہے اور ساری رات رہتا ہے، اس لیے ان کو چمکتی راتیں کہا۔ مقصد مہینے میں تین روزے رکھنا ہے۔ ان دنوں میں رکھے یا سوموار اور جمعرات کے لحاظ سے یا جیسے اتفاق ہو۔