سنن النسائي - حدیث 2421

كِتَابُ الصِّيَامِ كَيْفَ يَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَذِكْرُ اخْتِلَافِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ فِي ذَلِكَ شاذ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ هُنَيْدَةَ الْخُزَاعِيِّ عَنْ أُمِّهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ أَوَّلِ خَمِيسٍ وَالِاثْنَيْنِ وَالِاثْنَيْنِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2421

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل ہر ماہ تین روزے کیسے رکھے؟ اس بارے میں حدیث بیان کرنے والوں کے اختلاف کا ذکر حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ہر مہینے میں) تین دن کے روزوں کا حکم دیتے تھے، یعنی مہینے کی پہلی جمعرات اور دو سوموار۔
تشریح : (۱)۔ ’’حکم دیتے تھے۔‘‘ یعنی استحباب کے طور پر۔ (۲) ’’پہلی جمعرات۔‘‘ سابقہ روایات میں پہلے سوموار کا ذکر ہے۔ مقصود یہ ہے کہ پہلے جمعرات آجاتی تو جمعرات، سوموار اور پھر اگلے سوموار کا روزہ رکھتے اور اگر مہینے کے شروع میں سوموار پہلے آجاتا تو سوموار، جمعرات اور پھر اگلی جمعرات کا روزہ رکھ لیتے، یعنی تین روزے سوموار اور جمعرات میں محصور ہوتے تھے۔ ابتدا جمعرات سے ہو یا سوموار سے، کوئی فرق نہیں۔ (۱)۔ ’’حکم دیتے تھے۔‘‘ یعنی استحباب کے طور پر۔ (۲) ’’پہلی جمعرات۔‘‘ سابقہ روایات میں پہلے سوموار کا ذکر ہے۔ مقصود یہ ہے کہ پہلے جمعرات آجاتی تو جمعرات، سوموار اور پھر اگلے سوموار کا روزہ رکھتے اور اگر مہینے کے شروع میں سوموار پہلے آجاتا تو سوموار، جمعرات اور پھر اگلی جمعرات کا روزہ رکھ لیتے، یعنی تین روزے سوموار اور جمعرات میں محصور ہوتے تھے۔ ابتدا جمعرات سے ہو یا سوموار سے، کوئی فرق نہیں۔