سنن النسائي - حدیث 2418

كِتَابُ الصِّيَامِ كَيْفَ يَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَذِكْرُ اخْتِلَافِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ فِي ذَلِكَ ضعيف أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ الْأَشْجَعِيُّ كُوفِيٌّ عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ الْمُلَائِيِّ عَنْ الْحُرِّ بْنِ الصَّيَّاحِ عَنْ هُنَيْدَةَ بْنِ خَالِدٍ الْخُزَاعِيِّ عَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ أَرْبَعٌ لَمْ يَكُنْ يَدَعُهُنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صِيَامَ عَاشُورَاءَ وَالْعَشْرَ وَثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْغَدَاةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 2418

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل ہر ماہ تین روزے کیسے رکھے؟ اس بارے میں حدیث بیان کرنے والوں کے اختلاف کا ذکر حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ چار کام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی نہیں چھوڑتے تھے: عاشوراء (۱۰محرم) کا روزہ، ذوالحجہ کے پہلے عشرے (یعنی نو دن) کے روزے، ہر مہینے سے تین دن کے روزے اور نماز فجر سے پہلے دو رکعتیں۔‘‘
تشریح : ’’ذوالحجہ کے روزے۔‘‘ حدیث میں دس دن کا ذکر ہے مگر مراد نو دن ہیں کیونکہ دسواں دن عید کا ہے۔ اور عید کے دن روزہ رکھنا قطعاً منع ہے۔ تغلیباً نو کو دس دن کہہ دیا جاتا ہے۔ آئندہ حدیث میں نو ہی کا ذکر ہے۔ ’’ذوالحجہ کے روزے۔‘‘ حدیث میں دس دن کا ذکر ہے مگر مراد نو دن ہیں کیونکہ دسواں دن عید کا ہے۔ اور عید کے دن روزہ رکھنا قطعاً منع ہے۔ تغلیباً نو کو دس دن کہہ دیا جاتا ہے۔ آئندہ حدیث میں نو ہی کا ذکر ہے۔